ناروے نے پندرہ روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا
اوسلو،اپریل۔ماسکو نے اوسلو کے اس فیصلے کو انتہائی غیردوستانہ قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ ناروے نے روسی سفارت خانے کے پندرہ ملازمین کو انٹیلیجنس ایجنٹ قرار دیتے ہوئے ملک سے باہر نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ناروے کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز بتایا کہ اوسلو میں روسی سفارت خانے کے 15 اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وہ دراصل انٹلیجنس افسران ہیں اور سفارتی عہدوں کی آڑ میں اپنا کام کر رہے تھے۔ ماسکو نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کا جواب دے گا۔ناروے کی وزیر خارجہ انکین ہوٹولٹ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ان کی سرگرمیوں نے ناروے کے لیے خطرہ پیدا کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک عرصے سے ان کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھی ہوئی تھی اور یوکرین پر فوجی کارروائی کے بعد ان کی سرگرمیاں بڑھ گئی تھیں۔ تاہم انہوں نے ان روسی سفارت کاروں کی مبینہ سرگرمیوں کے تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ناپسندیدہ افراد کو جلد از جلد ناروے کی سرزمین سے نکل جانا چاہیے۔
ناروے پہلے بھی روسی سفارت کاروں کو بے دخل کر چکا ہے:ناروے کی حکومت نے بتایا کہ ان پندرہ روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کے بعد اوسلو میں روسی سفارت کاروں کی تعداد میں ایک چوتھائی کمی آجائے گی۔یوکرین کے خلاف گزشتہ برس روس کی فوجی کارروائی کے بعد مغربی ملکوں کی جانب سے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا یہ تازہ واقعہ ہے۔ اس برس اب تک ایسٹونیا، نیدرلینڈ اور آسٹریا روسی سفارت کاروں کو برطرف کر چکے ہیں۔اس سے قبل اپریل 2022 میں روسی فوجی کارروائی کے آغاز کے چند ہفتوں بعد ہی اوسلو نے جاسوسی کے الزامات لگاتے ہوئے تین روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا، جس کے جواب میں ماسکو نے بھی ناروے کے تین سفارت کاروں کو روس سے نکال دیا تھا۔
روس کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکی:روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں کہا کہ وہ اپنے سفارت کاروں کی بے دخلی کا جواب دے گا۔ انہوں نے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔اوسلو میں روسی سفارت خانے کے ترجمان تیمور چیکانوف نے ایک ای میل میں کہا کہ ہمارا ردعمل بہت منفی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک نیا، انتہائی غیر دوستانہ فیصلہ ہے جس کا جواب دیا جائے گا۔ ناروے نیٹو فوج اتحاد کا رکن ہے اور اس کی 198 کلومیٹر طویل سرحد روس کے آرکٹک علاقے سے ملتی ہے۔ یوکرین تنازعے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات بہت خراب ہوچکے ہیں حالانکہ ماضی میں دونوں کے تعلقات کافی خوشگوار رہے ہیں۔اس تازہ ترین پیش رفت کا اثر آرکٹک کونسل کی صدارت کی منتقلی پر بھی پڑ سکتا ہے۔ فی الوقت روس اس کثیر فریقی تنظیم کا صدر ہے اور 11مئی کو صدارت ناروے کو منتقل کیا جانا ہے۔ اوسلو نے امید ظاہر کی ہے کہ سب کچھ مناسب ڈھنگ سے ہو جائے گا۔ناروے کی وزیر خارجہ نے کہا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ روسی سفارت کاروں کی بے دخلی کا آرکٹک کونسل کی صدارت کی منتقلی پر کوئی اثر پڑے گا۔