مکل رائے کی بی جے پی میں واپسی کے اعلان کے باوجود بنگال بی جے پی ان کی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کے حق میں
کلکتہ ,اپریل۔مغربی بنگال کی سیاست میں ایک زمانے میں چانکیہ کہے جانے والے مکل رائے بنگال کی سیاست میں اب اس قدر غیر اہم ہوچکے ہیں کہ ان کے بی جے پی میں لوٹنے کے اعلان کے باوجود بی جے پی ان کو اہمیت دینے کو تیار نہیں ہے۔اب بی جے پی کی بنگال قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلی سے ان کی رکنیت برطرف کرانے کی درخواست واپس نہیں لی جائے گی۔2021کے اسمبلی انتخابات میں ندیا ضلع کے کرشنا نگر شمال سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب جیتنے کے چند مہینوں بعد ہی ترنمول کانگریس میں دوبارہ شمولیت اختیار کی تھی۔اس کے بعد سے ہی بی جے پی ان کے خلاف دل بدلو قانون کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔تاہم ان کی سیاسی سرگرمیاں محدود ہوتی چلی گئی۔وہ مسلسل سیاست سے کنارہ کش تھے مگر دو ہفتے قبل وہ اچانک نئی دہلی جاکر خبرو ں میں لوٹ گئے۔ایک طرف ان کے بیٹے سبھرانشو نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد بیمار ہیں، ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔انہیں سازش کے تحت اغوا کیا گیا ہے۔انہوں نے ایف آئی آر بھی درج کرائی۔مگر دہلی پہنچ کر مکل رائے نے پریس کانفرنس کی کہ وہ بی جے پی کا حصہ ہیں۔آئندہ بھی بی جے پی میں رہیں گے۔تاہم نئی دہلی میں ان کی بی جے پی کے کسی اعلیٰ لیڈر سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ اب بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے فیصلے کا اعلان کیا ہے کہ وہ مکل رائے کی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔ کسی بھی صورت میں اس درخواست کو واپس نہیں لی جائے گا۔ ترنمول کانگریس میں مکل رائے کی واپسی کے بعد اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے مکل رائے کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسپیکر بیمن بنرجی سے اپیل کی تھی۔ اس معاملے کو لے کر کلکتہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ تاہم شوبھندو ادھیکاری کی درخواست ابھی بھی عدالت میں زیر التوا ہے۔ لیکن مکل رائے چاہے کتنی ہی نئی دہلی چلے جائیں، بنگال بی جے پی کے لیڈر انہیں قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔اس دوران انہوں نے نئی دہلی سے ایک پریس کو بتایا کہ انہیں ترنمول کانگریس میں کام کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ اس لیے بی جے پی میں واپسی چاہتے ہیں۔ تاہم، مکل کے تبصرے کے تناظر میں، بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار نے اس معاملے کو ٹال دیا اور کہا کہ مکل رائے جب پارٹی چھوڑ کر گئے تھے تو مرکزی کمیٹی کے نائب صدر تھے۔ اس لیے ان کے بارے میں مرکزی قیادت فیصلہ کرے گی۔ اور اسمبلی میں اپوزیشن پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ وہ پارٹی سے منحرف ہونے والے کسی ایم ایل اے کو لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مکل رائے کے حوالے سے یہ موقف بالکل واضح ہے۔دوسری طرف مکل رائے اب بھی نئی دہلی میں پڑے ہیں۔ لیکن اب تک کسی مرکزی لیڈر نے ان سے ملاقات نہیں کی ہے۔ اس کے بعد ہی بنگال بی جے پی نے اپنے پرانے فیصلے پر قائم رہنے کا اعلان کیا ہے۔اپوزیشن لیڈر سبویندو ادھیکاری کے دفتر نے میڈیا کو بتایا، ”درخواست واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔“