مرکزی حکومت آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کے نقش قدم پر چل کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے: محبوبہ مفتی
سری نگر، فروری۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے حد بندی کمیشن کی حالیہ رپورٹ کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ بی جے پی کے مفادات کے حق میں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد جموں وکشمیر میں ایک کمیونٹی کو دوسری کمیونٹی کے خلاف کھڑا کرنا ہے۔اُنہوں نے مزید کہاکہ مرکز میں بھاجپا کی قیادت والی حکومت کے پاس کشمیر سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے پاکستان سے بات چیت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔ان باتوں کا اظہار محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔انہوں نے بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی نے در حقیقت مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے اور مرکزی حکومت کے پاس کشمیر سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کی خاطر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔محبوبہ مفتی نے مزید کہاکہ یہ تاثر کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مسئلہ کشمیر ختم ہو گیا بالکل غلط ثا بت ہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حالات دن بدن بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں اور یہاں پر ہر کوئی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہا ہے۔اُن کے مطابق وادی کشمیر میں بے باک اور غیر جانبدارانہ صحافت بھی جرم بن گئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ متعدد صحافی جن میں خاص طور پر فہد شاہ اور سجاد گل شامل ہیں کو زمینی حقائق کی منظر کشی کرنے پر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیااور متعدد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کئے گئے ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ ان حالات میں سچائی کیسے سامنے آسکتی ہے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے ۔انہوں نے عالمی صحافی تنظیموں سے اپیل کی کہ کشمیری صحافیوں کی رہائی کے حوالے سے اُنہیں اپنی آواز بلند کرنی چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں جمہوریت کی قبا چاک ہو رہی ہے اور کسی کو بھی حق کی آواز کہنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہیں۔موصوفہ نے بتایا کہ جب آنجہانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے پاس پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں بچا تھا تو ایسے میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو بھی آنجہانی وزیر اعظم کے نقش پا پر چل کر پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کی خاطر بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے چاہئے ۔حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو ایک دفعہ پھر مسترد کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ یہ رپورٹ بھاجپا کے مفادات کے حق میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس رپورٹ سے یہ صاف عیاں ہو رہا ہے کہ ایک خطے کو دوسرے خطے کے لوگوں کے ساتھ لڑایا جاسکے اور یہی بھاجپا کا بھی منشور تھا۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ پی اے جی ڈی بی جے پی کی غلط پالیسیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کرئے گی ۔انہوں نے کہاکہ پی اے جی ڈی کو دو پھاڑ کرنے کی خاطر منصوبہ بندی بھی کی گئی لیکن لیڈران نے سبھی سازشوں کو ناکام بنایا۔اُن کے مطابق بی جے پی کی یہ غلط پالیسیاں زیادہ دیر تک چلنے والی نہیں ہے اور ماضی میں بھی یہاں کے لوگوں نے بھاجپا کے عزائم کو ناکام بنایا ۔حجاب پر پابندی کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ یو پی انتخابات میں جیت حاصل کرنے کی خاطر ہی بھاجپا نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس مسئلے کو اُٹھایا ہے۔یوٹی انتظامیہ کی جانب سے جموں وکشمیر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہونے پر سوالات اُٹھاتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ سرکار کو اس ضمن میں اپنی پوزیشن پوری طرح سے واضح کرنی چاہئے۔غلام نبی ہانجورہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ وہ جلد واپسی کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہانجورہ نے پارٹی کو خیر باد نہیں کیا ہے ۔