عشرت نوشہری: کشمیر کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ
سری نگر، جنوری۔تعلیم سے نہ صرف خواتین اپنے معاشرے میں اپنا سر بلند رکھ کر زندگی گذار سکتی ہیں بلکہ کسی بھی شعبہ حیات میں ایک انقلاب بر پا کرکے اپنا نام روشن کر سکتی ہیں۔یہ باتیں وادی کشمیر کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ عشرت نوشہری کی ہیں جو سری نگر میں ’عشرت نوشہری ایسو سیٹس‘ کے نام سے اپنی آرکیٹکیچر کنسلٹنسی چلا رہی ہیں۔سری نگر کے صورہ علاقے سے تعلق رکھنے والی عشرت نوشہری کونسل آف آرکیٹکچر نئی دلی کے تحت رجسٹرڈ آرکیٹکٹ ہیں اور اپنے شعبے کے لئے گراں بہا خدمات انجام دینے کے اعزاز میں انہیں کئی انعامات سے سرفراز کیا گیا ہے۔انہوں نے اپنے سفر کا مختصر خاکہ کھینچتے ہوئے یو این آئی اردو کو بتایا: ’میں نے پریزنٹیشن کانونٹ سکول سری نگر سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کرناٹک یونیورسٹی سے آرکیٹیکچر میں امتیازی پوزیشن کے ساتھ گریجویشن کی ڈگری حاصل کی‘۔ان کا کہنا تھا: ’مجھے بہترین آرکیٹیکچرل ڈیزائنز تیار کرنے پر بین الاقوامی و قومی ایوارڈوں سے نوازا گیا ہے اور دوبئی، متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کی آرکیٹکچر فرمز مجھے شراکت داری کی پیشکس کر رہی ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ مجھے ملک کی مختلف ریاستوں سے بھی آرڈرز ملتے ہیں۔عشرت نے کہا لیکن اپنے وطن کے لوگوں کی خدمت کرنا میری دیرینہ آرزو اور خواب ہے۔انہوں نے کہا: ’اپنے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے میں نے سال 2008 میں ’عشرت نوشہری اینڈ ایسوسیٹس ‘ کے نام سے سری نگر میں اپنی آرکیٹکچر کنسلٹنسی قائم کی اور تب سے میں نے اپنے روز و شب اسی کنسلٹنسی کے لئے وقف کر رکھے ہیں‘۔موصوفہ کا کہنا تھا کہ میں روایتی آرکیٹیکچر کے علاوہ موجودہ اسلامی آرکیٹیکچر میں بھی دلچسپی رکھتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے وادی میں کئی مساجد اور خانقاہوں کے لئے آرکیٹیکچرل ڈیزائن دئے ہیں جس پر مجھے فخر ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں موسم سرما کے دوران بھاری برف باری ہوجاتی ہے جس سے یہاں کی عمارتوں کے چھت گر جاتے ہیں لہذا لوگوں کو چاہئے کہ کوئی بھی تعمیر کھڑا کرنے سے پہلے ماہر آرکیٹیکٹ سے مشورہ کریں۔عشرت نوشہری نے کہا کہ یہ بھی ایک کافی وسیع شعبہ ہے اور کشمیر میں بھی اب لوگوں کا اس کی طرف رجحان پڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماے نوجوان خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں اس شعبے کو اختیارکرکے اپنا نام بھی روشن کر سکتے ہیں اور اپنے لئے بہتر روزی روٹی کی سبیل بھی کرسکتے ہیں۔عشرت کو کئی ایوارڈوں سے نوازا گیا ہے اور سال2005 میں انہیں جموں و کشمیر کی اس وقت کی حکومت نے سری نگر کے قلب میں واقع مشہور دستکاری مارکیٹ ’کشمیر ہاٹ‘ کے آرکیٹیکچر ڈیزائن کے لئے ایوارڈ سے نوازا۔انہیں سال گذشتہ کے ماہ اپریل میں آڑکیٹیکچر اور ڈیزائننگ میں نمایاں خدمات انجام دینے پر ’برانڈ اوپس انڈیا‘ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا او اس کے علاوہ انہیں دلی میں خاتون انٹرپرینیر کا ’رئیل سپر وومن‘ ایوارڈ 2020 سے بھی نوازا گیا ہے۔وادی کی تعلیم یافتہ خواتین کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا: ’تعلیم سے ہی نہ صرف خواتین اپنے معاشرے میں اپنا سر بلند رکھ کر زندگی گذار سکتی ہیں بلکہ کسی بھی شعبہ حیات میں ایک انقلاب بر پا کر اپنا نام روشن کر سکتی ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری پڑھی لکھی لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر میں آرام سے بیٹھنے کے بجائے اپنی پسند کے کسی کام میں قمست آزمائی کرنی چاہئے اور محنت کرکے عزت سے خود اپنی روزی روٹی کا انتظام کرنا چاہئے۔