عراق پارلیمنٹ سے غذائی تحفظ کے لیے سترہ ارب ڈالر کی ہنگامی منظوری

بغداد،جون۔عراقی قانون سازوں نے ملک میں غذائی قلت کی صورت حال پیدا ہونے سے بچنے کے لیے حکومت کو 17.14 ارب ڈالر کی رقم گندم کی درآمد و دیگر غذائی ضرورتوں پر خرچ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جس سے ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ سے غذائی بحران پیدا ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ عراق میں کئی ماہ سے سیاسی افراتفری بحرانی شکل اختیار کر چکی ہے۔ملکی صدارتی انتخابات بھی التوا کا شکار ہے اور قومی بجٹ کی منظوری بھی نہیں دی جا سکی۔ ان حالات میں ملک کے عوام کو کسی غذائی بحران سے بچانے کے لیے عراقی پارلیمنٹ نے ہنگامی قانون سازی کی ہے۔ سترہ ارب ڈالر کی اس خطیر رقم کی منظوری غذائی تحفظ اور ڈویلپمنٹ کے ہنگامی قانون کے تحت دی گئی ہے۔ جس گندم، چاول کے علاوہ توانائی سے متعلق ضروری اشیا کی درآمد کی جائے گی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی اسی منظور کردہ رقم سے کی جائے گی۔گذشتہ سال اکتوبر میں عام انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں میں تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔جس کے نتیجے میں صدارتی الیکشن کا عمل بھی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔خیال رہے عام انتخابات میں ایران کے حمایت یافتہ مقتدی الصدر کی جماعت نے نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔ مگر اس کے بعد سے ملک میں پیدا شدہ سیاسی بحران نے کار مملکت کو متاثر کیا۔ اس صورت حال میں قومی بجٹ بھی ابھی تک منظوری نہیں کیا سکا۔قانون سازوں نے ہنگامی بنیادوں پر غذائی تحفظ کے قانو ن کے تحت بدھ کے روز اس قانون کی منظوری دی۔ مبصرین کے خیال میں اس ہنگامی قانون کی منظوری کو مقتدی الصدر کی کامیابی سمجھا جائے گا، جبکہ صدارتی الیکشن کا مسلسل التوا مقتدی الصدر کے حق میں نہیں قرار دیا جا رہا تھا۔ جس سے ان کی سیاسی گرفت کمزور ہونے امکان بڑھ گیا ہے۔بدھ کے روز منظور کردہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہو گا اور قومی بجٹ کی منظوری تک یہی عبوری بجٹ مانا جائے گا۔ بگڑی ہوئی سیاسی صورت حال کی وجہ سے خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ سرکاری ملازمین اور فوج کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مشکلات ہوں گی، نیز ملک کو خوارک کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم اب یہ خطرہ ٹل گیا ہے

 

Related Articles