سماجی کارکنان کی گرفتاری تشویش نا ک: سنجوکت کسان مورچہ

کلکتہ ،فروری ۔ بیربھوم ضلع کے دیوچاپنچمی میں کول بلاک کےلئے حصول اراضی کے خلاف کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے کےلئے ’’ینگ انڈیا‘‘ کےسربراہ پرسن جیت بوس ،تنویر خان اور ان دیگر سات ساتھیوں کی گرفتاری اور پولس کے ذریعہ رہائی میں رخنہ ڈالنے کامعاملہ اب قومی سطح پر موضوع بحث بنتاجارہا ہے۔اب سنجوکت کسان مورچہ بنگال میں کسانوں کی آواز کو کچلنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی کارکنان کی گرفتاری تشویش نا ک ہے۔ ممتا بنرجی فوری اس معاملے میں توجہ دیں اور ان سب کو جلد سے جلد رہا کیا جائے۔ اس کے ساتھ سنجوکت کسان مورچہ حکومت سے اپیل کی ہے کہ کسانوں کی مرضی کے بغیر حصول اراضی نہ کی جائے-ڈاکٹر درشن پال، حنان ملا، جگجیت سنگھ دالیوال،جوگیندر سنگھ یوگراہان،شیو کمار شرمااور گیندر یادو نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے مغربی بنگال کے بیر بھوم اور اڈیشہ کے ڈھنکیہ میں کسانوں کے خلاف پولیس کے جبر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان دونوں جگہوں پر کسان بالترتیب کوئلے کی کان کنی اور صنعت کے لیے زمین کے حصول کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔مشترکہ بیا ن میں بیر بھوم ضلع کے دیوچا-پنچمی-ہرین سنگھا-دیوان گنج علاقے میں پولیس کے جبر کی مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی صرف بیانات نہیں بلکہ اپنے اعلانات عملی اقدامات کرنے ہو ں گے ۔کسان مورچہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 21فروری احتجاج میں شامل ہونے والے مختلف تنظیموں اور کارکنان کو بغیر کسی وجہ کے جیل میں بند کردیا گیا ہے۔ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ مغربی بنگال سے درخواست ہے کہ وہ ذاتی طور پر انتظامیہ کو ہدایت دیں کہ وہ گرفتار افراد کو رہا کریں اور ان کے خلاف تمام مقدمات واپس لیں تاکہ پرامن بات چیت اور ممکنہ حل کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو۔ مورچہ نے کہا ہے کہ جلد ہی میدھا پاٹکر اور دیگر سینئر لیڈروں کی صدارت میں ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم مغربی بنگال بھیجے گی۔جو مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کرکے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔خیال رہے کہ20 فروری کو دیوان گنج میں دیوچا پنچمی کول بلاک پروجیکٹ کے خلاف ’’بیر بھوم زمین زندگی جبیکا او پروکرتی بچاؤ مہا سبھا‘‘ نے ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔اس میں شرکت کرنے کےلئے ینگ انڈیا کے کارکنان جس میں ڈاکٹر پرسین جیت بوس ، تنویر عالم خان اور دیگر افراد شامل تھے کو مدعو کیا گیا تھا۔مقامی لوگوں کے مطابق پہلے اس پروگرام کو ناکام بنانے کےلئے رخنے ڈالے گئے، میدان کو نقصان پہنچایا گیا۔اسٹیج میں توڑ پھوڑ کی گئی ۔اس کے باوجود یہ پروگرام کامیاب ہوگیا۔ینگ انڈیا کے انیربان تالا پاتلا نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کلکتہ سے آئے سماجی کارکنان کا وفد جب واپس ہونے والگاتھا راستے میں علم بازار کے قریب ترنمول کانگریس کے کارکنان نے انہیں روک لیا ، نعرے بازی کرنے لگے ،بعد میں پولس موقع پر پہنچ کر ان لوگوں کو پولس اسٹیشن لے آئی۔پہلے یہ کہا گیا کہ ان لوگوں کو جلد ہی چھوڑ دیا جائے گا۔اس درمیان جن قبائلیوں کو گرفتار کیا گیا تھا ان کو رہا کردیا گیا۔بعد میں کلکتہ سے آئے سماجی کارکنان کو کہا گیا انہیں ایس پی ناگیندر ترپاٹھی کے دفتر جانا ہوگا۔ایس پی کے دفتر میں کہا گیا کہ ان تمام لوگوں کو مقامی لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے ،اغواکرنے اور دھمکانے جیسے سنگین جرم میں گرفتار کیا جاتا ہے۔جن افراد کوگرفتار کیا گیا ہے ان میں ماہرین اقتصادیات، اساتذہ، ماہرقانون ،نیورو سائنٹسٹ، چھوٹے تاجر، مختلف ملازمتوں سے وابستہ افراد شامل ہیں۔آج 24 فروری کو جب انہیں دوبارہ سوری کی عدالت میں پیش کیا گیا تو پولیس اور حکمران جماعت کا گٹھ جوڑ مزید واضح ہو گیا۔ پولیس ان کی غیر قانونی سرگرمی کا کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی اور یہاں تک کہ چوٹ کی رپورٹ پیش کرنے میں بھی ناکام رہی۔ حقیقت یہ ہے کہ بیربھوم کے ایس پی مسٹر ناگیندر ترپاٹھی کی قیادت میں پولیس مبینہ واقعہ کے چار دن بعد بھی چوٹ کی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس فورس کے اندر اس کی نااہلی کی سطح کتنی ہے۔ چوٹ کی رپورٹ پیش کرنے میں پولیس انتظامیہ کی یہ نااہلی صرف اور صرف نام نہاد ملزمان کی جیل کی تحویل کو یکم مارچ تک طول دینے کے لیے تھی۔ پولیس کی شرارتی نااہلی نے ہمارے احتجاجی دوستوں کو مزید تنگ کیا ہے۔ینگ انڈیا کے انیربان تالا پاتلا نے اپنے ریلیز میں بتایا ہےکہ سوری کی عدالت نے ان سماجی کارکنان کو 24فروری تک عدالتی حراست میں بھیج دیا تھامگر 24فروری کوپولس نے ان لوگوں کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔چوٹ سے متعلق رپورٹ پیش نہیں کی گئی اور عدالت سے مزید مہلت مانگی گئی۔اب ا س معاملے کی سماعت یکم مارچ کو ہوگی ۔خیال رہے کہ دیوچہ پنچمی میں مغربی بنگال حکومت نے ہندوستان کا سب سے بڑا کول بلاک بنانے کا اعلان کیا ہے۔حکومت نے کہا ہے کہ کسی کی بھی زمین جبراً نہیں لی جائے گی ۔سماجی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ قبائلیوں کو ترنمول کانگریس کے کارکنان ڈرا اور دھمکارہے ہیں ۔تاہم ترنمول کانگریس ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

Related Articles