سری نگر میں دو اساتذہ کی ہلاکت پر عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا اظہار افسوس
سری نگر، اکتوبر۔جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے سری نگر میں نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں دو اساتذہ کی ہلاکت پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔سری نگر کے عید گاہ علاقے میں جمعرات کی صبح نامعلوم اسلحہ برداروں نے بائز ہائر سکنڈری اسکول کے احاطے میں پرنسپل سمیت دو اساتذہ کو گولیاں بر سا کر ابدی نیند سلا دیا۔نینشل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’سری نگر سے ایک بار پھر انتہائی افسوس ناک خبر آرہی ہے۔ ایک بار پھر ٹارگیٹ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور اس وقت عید گاہ علاقے میں قائم ایک سرکاری اسکول کے دو اساتذہ نشانہ بنائے گئے ہیں‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’اس انسانیت سوز واقعے کی مذمت کو الفاظ کے سانچے میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے، میں متوفین کے روحوں کے سکون کے لئے دست بدعا ہوں‘۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دو اساتذہ کی ہلاکت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے جہاں اب ایک اقلیتی فرقہ تازہ ٹارگیٹ ہے‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’حکومت ہند کے نیا کشمیر بنانے کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ ان (حکومت ہند) کا واحد مقصد کو کشمیر اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے استعمال کرنا ہے‘۔بتادیں کہ دو اساتذہ کی ہلاکت کا یہ واقعہ معروف کمسٹ مکھن لال بندرو کی نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں ہلاکت کے ایک روز بعد پیش آیا ہے۔قبل ازیں نامعلوم بندوق بر داروں نے مکھن لال بندرو کو منگل کی شام اپنی دکان واقع اقبال پارک سری نگر کے باہر گولیاں بر سا کر ابدی نیند سلا دی تھاا۔ اسی شام سری نگر کے لال بازار میں بہار کے پانی پوری بیچنے والے ایک شہری اور حاجن کے ایک سومو اسٹینڈ صدر کو بھی گولیاں بر سا کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔