سدھو پھر چنی حکومت پر حملہ آور، تقرریوں پر اٹھائے سوال
چنڈی گڑھ، نومبر۔ پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے آج پھرمسٹر چرنجیت سنگھ چنی حکومت پر حملہ کیا اور ان کے کام کاج کے طریق کار اور ان کی طرف سے کی گئی تقرریوں پر سوال اٹھایا۔ریاستی اسمبلی کے دو روزہ خصوصی اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی مسٹر سدھو نے ایک پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر کی طرز پر ریاست میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کو پھر سے گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی سطح پر تبدیلی اسی وقت کی گئی جب برگاڑی بے ادبی اور فائرنگ کے معاملے میں کارروائی اور منشیات کے ریکیٹ کو بے نقاب کرنے جیسے دو معاملات کی سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہونے پر وزیر اعلیٰ سطح پر تبدیلی کی گئی تھی لیکن نئے وزیراعلی نے گزشتہ 47 دنوں کی اپنی حکومت میں اس معاملے میں اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس انتظامی اور آئینی حقوق ہیں پھر انہیں کام کرنے سے کون روک رہا ہے۔سدھو نے کہا کہ وہ حکومت کی آنکھیں کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے پاس حکومتی سطح پر فیصلے کرنے اور کارروائی کرنے کا کوئی انتظامی اختیار نہیں ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر ہونے کے ناطے وہ انہیں دیئے گئے حقوق سے کہیں زیادہ کام کر رہے ہیں۔انہوں نے چنی حکومت پر ایڈووکیٹ جنرل (اے جی) کے عہدے پر امر پریت سنگھ دیول اور اقبال پریت سنگھ سہوتا کی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کے عہدے پر تقرریوں پر ایک مرتبہ پھر ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسے لوگوں کو ان عہدوں پر تعینات کیا ہے جنہوں نے ریاست کے لوگوں کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے ڈی جی پی سومیدھ سنگھ سینی نے بارگاڑی معاملے میں مسٹر سہوتا کی قیادت میں ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی جس نے اس جانچ میں بادل خاندان کو کلین چٹ دے دی تھی۔ جب کہ مسٹر دیول کو بارگاڑی کیس کے مبینہ مرکزی ملزم سینی کو عدالت سے باقاعدہ ضمانت مل گئی۔ اب انہی افراد کو اے جی اور ڈی جی پی کے عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے، پھر مذکورہ دونوں معاملات پر کارروائی کا فیصلہ کون کرے گا۔ جبکہ 2017 میں ریاست کے عوام نے ان دو مسائل پر کانگریس کو مینڈیٹ دے کر اقتدار میں لایا تھا۔ سدھو نے کہا کہ پنجاب حکومت منشیات معاملے کی رپورٹ پبلک کیوں نہیں کر رہی ہے، اسے کس کا خوف ہے۔ انہوں نے پٹرول اور ڈیزل پر ویٹ میں کٹوتی کے ریاست کے فیصلے پر بھی سوال اٹھایا اور پوچھا کہ کب تک کے لئے ہے۔انہیں کس کا ڈر ہے؟ حکومت کو رپورٹ پبلک کرنا چاہئے۔ پیٹرول اور ڈیزل پرویٹ کم کرنے کے معاملے پر سدھو نے کہا کہ کیا یہ ہمیشہ کے لیے ہے؟سدھو نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اگرچہ انہوں نے پنجاب کانگریس کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ واپس لے لیا ہے لیکن وہ اس وقت ذمہ داری سنبھالیں گے جب اے جی اور ڈی جی پی کا مسئلہ حل ہو جائے گا یعنی انہیں تبدیل کر دیا جائے گا۔ میڈیا کے پوچھنے پر انہوں نے واضح کیا کہ مسٹر چنی کو پارٹی ہائی کمان نے وزیر اعلیٰ بنایا ہے اور اس میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔واضح رہے کہ اتوار کو چنی حکومت کی کابینہ کی میٹنگ میں اے جی اور ڈی جی پی کے عہدوں پر کی گئی تقرریوں پر کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ معاملہ میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل تھا۔ سدھو نے ان دونوں تقرریوں پر اعتراض ہے، جس کے خلاف انہوں نے گزشتہ 28 ستمبر کو پارٹی کے ریاستی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ میڈیا کے ذریعے حکومت پر ان کا آج کا حملہ بھی اسی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔