روسی صدر بمباری کے بعد پہلی مرتبہ کریمیا پُل پہنچ گئے

ماسکو، دسمبر ۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن خود گاڑی چلا کر ملک کو کریملن جزیرے سے ملانے والے پل پر پہنچے اور وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں سے بات چیت کی۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ وہی پل ہے جہاں دو ماہ قبل یوکرین سے جنگ کے دوران خوفناک دھماکہ ہوا تھا جس سے آئل ٹینکرز کے قافلے کو آگ لگ گئی تھی۔روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق روسی صدر پوتن کے ساتھ ڈپٹی وزیراعظم مرات خوسنولن بھی موجود ہیں۔دونوں وہاں مرسیڈیز گاڑی میں پہنچے تھے، صدر پوتن پل کے مختلف حصوں پر پیدل سفر کرتے ہوئے جائزہ لیا اور پوچھا کہ ’کہاں دھماکے ہوئے تھے؟انہوں نے کہا کہ ہم دائیں طرف سے ڈرائیو کر کے پہنچے ہیں، جہاں تک میرا خیال ہے بائیں طرف مرمت کا کام ہو رہا ہے۔ اس کو جلد پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پل کو ایک پھر آئیڈیل حالت میں لانا ہے۔یاد رہے کہ یہ یورپ کا سب سے بڑا پل ہے، جس کے کچھ حصے اب بھی جلے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔19 کلومیٹر کے اس پل پر سے ٹریفک اور ٹرینز بیک وقت گزر سکتی ہیں، اس پل کا افتتاح 2018 میں خود پوٹن نے کیا تھا۔آٹھ اکتوبر کو اس پل کو دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کا الزام روس نے یوکرین پر لگایا تھا۔یوکرین نے ابھی تک اس پل پر ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جو کہ صدر پیوٹن کی 70 ویں سالگرہ کے اگلے روز ہوئے تھے۔

Related Articles