جموں کشمیر میں انتخابی عمل شروع ہوتا ہوا نظر نہیں آر رہا ہے: محبوبہ مفتی

سری نگر, دسمبر۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے انتخابات کو”موجودہ تشویشناک حالات سے چھٹکارہ پانے کا ایک راستہ“ قرار دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ بھاجپا جموں کشمیر میں تب تک الیکشن کرانے کے حق میں نہیں ہے جب تک انہیں اس بات کا یقین نہیں ہوگا کہ اسمبلی میں ان کے مددگاروں کی اس قدر تعداد جمع ہوگی،جو 5اگست2019 کے انکے” غیر آئینی“ فیصلے کی توثیق نہیں کریں گے۔ سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الیکشن کو جمہوریت کا ایک اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ جن حالات سے گزر رہے ہیں،اس سے خلاصی پانے کیلئے الیکشن ایک راستہ ہوسکتا ہے،تاکہ جمہوری حکومت کا قیام عمل میں لاکر اس کو جوابدہ بنایا جاسکے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ” جموں کشمیر میں چھاپہ ماری کس سلسلہ جاری۔ نوجوانوں کو ’ہائی بریڈ‘ ملی ٹنٹوں کے نام پر گرفتار کرکے انہیں زیر حراست قتل کیا جا رہا ہے۔ صحافیوں پر دباؤ ہے اور انہیں تنگ و طلب کیا جا رہا ہے،نوجوانوں کی گرفتاریاں جاری ہیں،کاروباریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے،جبکہ لوگ ان حالات سے تنگ آچکے ہیں“۔تاہم انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں انتخابی عمل شروع ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا”بھاجپا کو جو اپنی درپردہ حمائت یافتہ جماعتوں سے جو امید تھی، ویسا نہیں ہو رہا ہے،اس لئے وہ کوششوں میں مصروف ہے کہ تب تک جموں کشمیر میں الیکشن نہ ہو جب تک اسمبلی میں انکے درپردہ جماعتوں کی تعداد اس قدر نہ ہو کہ وہ5اگست2019کے فیصلے کی توثیق کریں“۔ ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ(پی اے جی ڈی) کا قیام الیکشن کیلئے عمل میں نہیں لایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا” عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ(پی اے جی ڈی) کا قیام ایک بڑے مقصد اور نظریہ کیلئے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے5 اگست2019کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے یہاں کے تشخص اور شناخت کو ختم کیا گیا،اس کو پرامن طریقے سے بحال کرنے کیلئے متحدہ طور پر آواز بلند کی جاسکے۔“ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ(پی اے جی ڈی) کا قیام اس لئے نہیں کیا گیا کہ جب الیکشن ہونگے تو اس وقت سیاسی جماعتیں الیکشن متحدہ ہوکر لڑیں گی یا علیحدہ علیحدہ انتخابات میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے کہا” کل جب الیکشن ہوگا اس وقت اس بات کا فیصلہ لیا جائے گا،اور اس معاملے کو دیکھا جائے گا“۔ انہوں نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اپنے حقوق کی بحالی کیلئے از کود پرامن جدوجہد کرنی ہوگی،کوئی دوسرا انکی مدد کرنے سے رہا۔ محبوبہ نے کہا” لوگوں کو اپنے حقوق کی بحالی کیلئے خود کمر بستہ ہونا ہوگا اور پرامن طریقے سے جدوجہد کرنی ہوگی“۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ فلسطین کا مسئلہ کب سے لٹکا ہوا ہے،کون سی بین الاقوامی برادری انکی مدد کیلئے سامنے آرہی ہے۔دفعہ370کی تنسیخ کو بھاجپا کا ملک کی اقلیتوں کے خلاف ایجندے کا حصہ قرار دیتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے دعویٰ کیا گیا کہ جموں کشمیر مین کورپشن کا خاتمہ ہوگا اور لوگوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ جموں کشمیر میں اس وقت بے روزگاری کا گراف سب سے زیادہ ہے،اور سرکاری نوکریوں کیلئے جو امتحانات کھبی کھبار ہوتے ہیں ان کو بھی منسوخ کیا جاتا ہے۔ محبوبہ کا کہنا تھا” گزشتہ کئی ماہ سے،پولیس سب انسپکٹر،جل شکتی میں جونیئر انجینئروں اور محکمہ خزانہ میں امتحانات کو دھاندلیوں کی بنیاد پر کالعدم قرار دیا گیا۔“ انہوں نے کہا کہ ان دھاندلیوں میں ملوث چھوٹے افسراں کے خلاف کاروائیوں کا اگر چہ دعویٰ کیا گیا تاہم ان بڑے سیاست دانوں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جن کی ائماءاور اشاروں پر یہ دھاندلیاں کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کی عدالت ایک فیصلہ صادر کرتی ہے اور وادی کی عدالت دوسرا،جس سے وہ امید وار ذہنی تذبذب کے شکار ہو رہے ہین،جن کے امتھانات کے نتائج التواءمیں رکھے جا رہے ہیں۔ بجلی کی بحرانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’این ایچ پی سی‘ کو جموں کشمیر سے ہی سب سے زیدہ بجلی فراہم ہوتی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود وادی کے لوگوں کو سردیوں میں سردی سے ٹھٹھرنے اور جموں کے لوگوں کو موسم گرما میں پسینہ سے شرابور ہونے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہا کہ موسم سرما مین لوگوں کو گرمی کرنے والے آلات کا استعمال کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے،اور یہ اندھیر نگری ،چوپت راج کی ذندہ مثال ہے۔

 

Related Articles