جموں وکشمیر حکومت کی ترجیح عوامی راحت رسانی نہیں بلکہ وزیر اعظم آفس کو خوش کرنا ہے: عمر عبداللہ
سری نگر، مارچ۔جموں وکشمیر کی موجودہ حکومت کو یہاں کے عوام کی پریشانیوں اور دکھ درد کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں ، یہ لوگ یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے انہیں زیادہ تکلیف دینے کا کام کررہے ہیں اور ان کا واحد مدعاو مقصد یہی ہے کہ دلی والے ہم سے خوش رہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج دمہال حانجی پورہ نوآباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈران سے سیکورٹی چھینی گئی اور جب ہم حکومت سے سیکورٹی مانگتے ہیں تو حکومت کا جواب یہی ہوتا ہے کہ ہمارے پاس گاڑیوں اور نفری نہیں ہیں لیکن جب باہر سے لوگ آتے ہیں اُس وقت خود بہ خود سیکورٹی اور گاڑیاں دستیاب ہوجاتی ہیں۔گجرات سے ایک شخص یہاں وارد ہوتا ہے اور خود کو وزیر اعظم دفتر سے آیا ہوا افسر جتلاتا ہے اور ہمارے حکمران بنا کوئی پوچھ تاچھ کئے موصوف کو ڈبل اسکارٹ، بلٹ پروف گاڑی اور فائیو سٹار ہوٹل میں قیام و طعام کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ موصوف نے گلمرگ، اوڑی اور لائن آف کنٹرول کا معائینہ کرنے کے علاوہ اعلیٰ سطحی میٹنگوں میں صورتحال کا جائزہ بھی لیتا ہے اور ہمارے حکمران ایک بار نہیں بلکہ 4بار اس نقلی افسرسے دھوکہ کھا جاتے ہی اور کوئی بھی افسر نئی دلی فون کرکے موصوف کے بارے میں جانچ پڑتال کرنے ذہمت بھی گوارا نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ جو افسران ہمارے فون تک نہیں اُٹھاتے ہیں وہ اس نقلی افسر کے تلوے چاٹ رہے تھے۔ معلوم نہیں کہ ایسے کتنے نقلی افسر یہاں آئے ہونگے اور کتنے اس وقت موجود ہیں، سننے میں تو آیا ہے کہ تین ایسے ہی نقلی افسران حال ہی یہاں سے رفوچکر ہوگئے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکمران یہاں کے لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے نہیں بلکہ وزیر اعظم آفس کو خوش کرنے کیلئے کام کررہے ہیں۔ایک چنی ہوئی حکومت اور ٹھونسی ہوئی حکومت میں یہی فرق ہوتا ہے۔ جو حکومت لوگ ووٹوں کے ذریعے چنتی ہیں اُس کی ترجیح وزیرا عظم آفس کو نہیں بلکہ یہاں کے عوام کو خوش کرنا ہوتا این سی نائب صدر نے کہا کہ موجودہ حکمران کہیں پر بھی ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں اور اسی لئے یہ یہاں الیکشن نہیں کروا رہے ہیں۔ 2014کے سیلاب کے وہ دن میں نہیں بھول سکتا ہوں جب موسم کی قہرسامانیوں نے جموں و کشمیر میں سب کچھ تہس نہس کر کے دکھ دیا تھا، اُس وقت میں نے انہی بی جے پی والوں سے درخواست کی تھی کہ الیکشن کچھ ماہ کیلئے موخر کیا جاءے اور لوگوں کو مصیبت سے نکالنے کو ترجیح دی جاے۔ اگر اُس وقت الیکشن وقت پر کرانے ضروری تھے تو آج کیوں نہیں ہیں؟ اب تو یہاں الیکشن ہوئے 8سال ہوگئے؟ اب تو الیکشن کی تاخیر کیلئے کوئی بہانہ بھی نہیں بچا ہے۔حکومت کی عوام کُش اور نوجوان مخالف پالیسی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے این سی نائب صدر نے کہا کہ جہاں دیکھو حکومت کسی نہ کسی طریقے سے لوگوں کو پریشان کرنے میں لگی ہوئی انہوں نے کہاکہ جہاں شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ جموں و کشمیر کے عوام کو زمین پر مالکانہ حق دیئے وہیں موجودہ سرکار میں بیٹھے لوگ یہاں کے پشتینی باشندوں سے زمینیں چھیننے کا کام کررہے ہیں۔ لوگوں کو چن چن کر تنگ کیا گیا۔ کہیں بلڈوزر بھیجے گئے، کہیں افسر بھیجے گئے اور کہیں تاربندی کی گئی اور اس میں بھی سیاست کا استعمال کیا گیا۔ جموں میں اُس شو روم پر بلڈوزر چلایا گیا جس کا مالک مسلمان تھا اور کھنہ بل میں اُس شاپنگ کمپلیکس کو محض دکھاوے کیلئے سیل کیا گیا جس کا مالک بھاجپا کا لیڈر تھا اور کچھ دنوں بعد وہ سیل بھی غائب ہوگئی۔یہی حال یہاں کے غریبوں کے ساتھ بھی ہوا اور چن چن کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔اُن کا کہنا تھا کہ اب مکانوں پر ٹیکس لگانے کا فرمان جاری کردیاگیا ہے۔ یہاں کے عوام پہلے ہی مہنگائی اور اقتصادی بدحالی کے شکار ہیں۔ گیس سلینڈر کی قیمت اس وقت1230روپے، پیٹرول100روپے سے زیادہ، بجلی بلیں آسمان چھو رہی ہیں جبکہ راشن کا کوٹا کم کرکے 5کلو کردیاگیا ہے۔”خدارا پہلے لوگوں کو کمانے کا موقع تو فراہم کیجئے!یہاں کمانے کا کوئی نام و نشان نہیں اور آپ ٹیکس لگا رہے ہیں“۔ 5اگست2019کو کہا گیا تھا کہ اب نوجوانوں کو گھر بیٹھے بیٹھے نوکریاں فراہم کی جائینگی لیکن یہاں تو پہلے سے روزگار کمانے والوں کو بھی بے روزگار بنادیا گیا۔ ایک دن بھرتی کا لسٹ نکلتا ہے اور دوسرے روز اسے منسوخ کیا جاتاہے اور ایسے ہی ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ کیا جارہاہے۔عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ جو نوجوان اس لسٹوں کی منسوخی عمل میں عمر کی حدیں پار کرجاتے ہیں اُن کو کون انصاف دے گا؟ انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے بھرتی امتحانات کیلئے جموں وکشمیر حکومت کو وہی کمپنی ملی جو باقی ریاستوں میں بلیک لسٹ ہے ۔ اس سے بڑی حکومتی ناکامی اور بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے۔