انتخاب سے قبل مولانا کی گرفتاری فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کی کوشش : ڈاکٹر ایوب سرجن
پرتاپ گڑھ ، ستمبر ہند میں سبھی مذاہب کو مساوی حقوق و تبلیغ کی آزادی حاصل ہے ، آج یوگی حکومت نے عوام میں حکومت کے تئیں بڑھتے اشتعال کو دیکھتے ہوئے فرقہ وارانہ نظریہ کو فروغ دینا شروع کردیا ہے ، تاکہ ہندو مسلمان کرکے آئندہ انتخاب میں کامیابی حاصل کی جا سکے ۔انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کے لیئے مبینہ مذہب تبدیلی کے نام پر مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا گیا ۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں اپنے رد عمل میں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے مولانا کی فورا رہائی کا مطالبہ کیا ۔ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ دوستانہ بین المذاہب مکالموں کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کے باعث مولانا کلیم صدیقی کی مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ مولانا نے اپنی زندگی مختلف اقوام کے مابین موجود عدم اعتماد کی فضا کی راہ ہموار کرنے اور ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیئے وقف کر دی ہے ۔اس میں کوئ حقیقت نہیں ہے کہ انہوں نے جبرا کسی خصوصی غرض سے لوگوں کا مذہب تبدیل کرایا ہے ۔اے ٹی ایس کے ذریعہ درج کیس فرضی و سیاست پر مبنی ہے ۔ یوگی حکومت نے انتخابی فائدے و اکثریت کے اشتعال کو مزید ٹھنڈا کرنے کے لیئے ایک منظم سازش کے تحت مولانا کو گرفتار کرایا گیا ہے ۔انہوں نے گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے قصور مسلمانوں پر مسلسل ظلم ستم ڈھایا جا رہا ہے ،فورا اس پر قدغن لگایا جائے ۔اس طرح کی کارروائیاں صرف بدامنی کی فضا ہموار کرتی ہیں ،جو ملک کے سماجی تانے بانے کے لیئے مزید نقصان دہ ہے ۔ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ اپنی پسند کے کسی بھی مذہب پر عمل ،یا اس کی تبلیغ کا حق آئین ہند نے دیا ہے ۔ یوپی کا تبدیل مذہب مخالف قانون ان آزادیوں کو مجروح کرتا ہے ،جو عام مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا آلہ کار بن گیا ہے ۔فاضل عدالتیں آئنی اقدار کی پاسداری کریں گی ،اور اس طرح کے قانون پر قدغن لگائیں گی ۔پیس پارٹی گرفتاری کی شدید مذمت و فورا رہائ کا مطالبہ کرتی ہے ۔