اساتذہ کے تبادلے میں بھی بدعنوانی ہوئی ہے:کلکتہ ہائی کورٹ

کلکتہ،دسمبر۔کلکتہ ہائی کورٹ نے آج اپنے ایک تبصرہ میں کہا ہے کہ نہ صرف بھرتیوں میں بلکہ اساتذہ کے تبادلوں میں بھی ”بدعنوانی“ ہوئی ہے۔ پیر کو اس سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس بسواجیت بوس کا تبصرکرتے ہوئے کہا کہ طلبا کو اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ جسٹس بسواجیت نے پرولیاضلع میں اساتدہ کے تبادلے پر اگلے 2ہفتوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔اس کیس کی اگلی سماعت 20 جنوری کو ہوگی۔کچھ دن پہلے جسٹس باسو نے پرولیا کے جھلدا ہائی اسکول کے ایک ٹیچر کے تبادلے کے معاملے میں ضلع اسکول انسپکٹر کو طلب کیا تھا۔ وہ پیر کو ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر نے عدالت کو بتایا کہ ضلع کے تمام ا سکولوں کی ٹرانسفر کی وجہ سے حالت انتہائی خراب ہے۔ ساٹھ فیصد اساتذہ دوسرے اضلاع میں ٹرانسفر ہو چکے ہیں۔ ضلع کے کئی اسکولوں کو ہائیر سیکنڈری سیکشن بند کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ ان کے مطابق سکولوں میں طلبہ اور استاد کا تناسبب بہتر نہیں ہے جھلدار اس اسکول میں پہلے 21 اساتذہ تھے۔ حال ہی میں 8 لوگ ٹرانسفر کے ساتھ چلے گئے۔سکول انسپکٹر کی تقریر سننے کے بعد عدالت نے سوال اٹھایا کہ طلباء کے مستقبل کا خیا ل کئے بغیر اساتذہ کا تبادلہ کیسے کیا جا رہا ہے؟ کیا اس کے پیچھے کرپشن کام کر رہی ہے؟ عدالت کے مطابق اس طرح کے تبادلوں کی وجہ سے کئی سکولوں کو اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں سرکاری اسکولوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بچے مناسب تعلیم سے محروم ہو جائیں گے۔ جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے پہلے اساتذہ کے تبادلوں میں بدعنوانی کے الزامات کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ تاہم ڈویژن بنچ نے ایک اور کیس میں حکم امتناعی جاری کر دیا۔ جسٹس راج شیکھر منتھا نے اساتذہ کے تبادلے کے معاملات میں طلباء کی تعداد پر بھی زور دیا۔ اس بار اساتذہ کے تبادلے پر عدم اطمینان کا اظہار جسٹس باسو نے کی ہے۔

Related Articles