ہندوستان بڑی معیشتوں میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک: مودی

حیدرآباد، مئی۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان آج دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے اور ہم دنیا کی تیسری سب سے بڑی صارف منڈی بن گئے ہیں۔مسٹر مودی دوپہر کو حیدرآباد میں باوقار انڈین اسکول آف بزنس (آئی ایس بی) کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا، "ہندوستان آج اقتصادی ترقی کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے اور پچھلے سال ہندوستان میں سب سے زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) دیکھنے میں آئی”واضح رہے کہ سال 2021-22 میں کووڈ اور جیو پولیٹیکل تناؤ کے چیلنجوں کے باوجود ملک میں ایف ڈی آئی 83.57 بلین ڈالر کے برابر تھی۔مسٹر مودی نے کہاکہ "آج دنیا سمجھ رہی ہے کہ ہندوستان جو بھی کہتا ہے وہی کرتا ہے۔”مسٹر مودی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے آئی ایس بی کو قوم کے لیے وقف کیا تھا۔ آج اس کا شمار ایشیا کے بہترین بزنس اسکولوں میں ہوتا ہے۔ اس ادارے سے اب تک 50,000 طلباء تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ہندوستان میں صنعت، کاروبار اور اختراع کے میدان میں تیز رفتار ترقی کا حوالہ دیتے ہوئےمسٹر مودی نے کہاکہ "آج ہندوستان جی۔20 ممالک میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ اسمارٹ فون ڈیٹا کے استعمال کے لحاظ سے ہندوستان پہلے اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔تقریب میں موجود طلباء سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ آج ہندوستان کے پاس اسٹارٹ اپس کا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے، یہ صارفین کی مارکیٹ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ریٹیل انڈیکس میں ہندوستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس بی سے سیکھنے کے بعد وہ ملک میں کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں اور بڑی کمپنیوں کے انتظام کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ ان طلباء نے سیکڑوں اسٹارٹ اپس بنائے ہیں اور متعدد یونی کارنس (ایک بلین ڈالر سے زیادہ کی مالیت والی کمپنیاں) بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آئی ایس بی کی اس کامیابی پر ملک کو فخر ہے۔مختلف ایجنسیوں نے 2022-23 میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 7-7.5 فیصد کے درمیان رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے اپنے اپریل کے تخمینہ میں موجودہ مالی سال کے لیے ترقی کی پیشن گوئی کو 7.8 فیصد سے گھٹا کر 7.2 فیصد کر دیا ہے۔ مرکزی بینک نے اپریل میں افراط زر کے دباؤ کی وجہ سے اپنی ترقی کی پیشن گوئی کو کم کر دیا تھا۔ اسی طرح ریٹنگ ایجنسی ایس این پی (اسٹینڈرڈز اینڈ پورز) نے رواں مالی سال کی شرح نمو کو اپریل میں 7.8 فیصد سے کم کر کے 7.3 فیصد کر دیا ہے۔ صنعتی ادارے فکی اوراے ڈی بی (ایشین ڈویلپمنٹ بینک) نے بالترتیب 7.4 اور 7.5 شرح نمو کا اندازہ لگایا ہے، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔

 

Related Articles