ڈبل ڈیکر میں آگ، شعلے بلند ہونے لگے، کیمڈن میں فلیٹ کی چھت جل گئی

لندن ،جون۔ لندن کی ایک ڈبل ڈیکر بس دارالحکومت کی ایک سڑک پر آگ لگنے کے بعد شعلوں کی لپیٹ میں آگئی۔ جمعہ کی صبح برکسٹن، جنوبی لندن میں برکسٹن ہل پر بس کے پچھلے حصے سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا، جس کے پرزے زمین پر گر رہے تھے۔ لندن فائر بریگیڈ نے کہا کہ ڈرائیور اور مسافر فائر فائٹرز کے پہنچنے سے پہلے ہی بس سے بحفاظت باہر نکل چکے تھے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ برکسٹن سے تعلق رکھنے والے 28سالہ لارنس نیلن نے کہا کہ میں دفترکی ایک میٹنگ میں تھا, جب میں نے اپنی کھڑکی سے باہر دھواں اٹھتا دیکھا۔ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہ دیکھنے کے لئے نیچے آیا کہ کیا ہو رہا ہے اور آگ دیکھ کر حیران رہ گیا۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بس پھٹ جائے گی اور اس سے تھوڑی پریشانی ہوئی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ جیسے ہی فائر بریگیڈ پہنچی اس پر تیزی سے قابو پا لیا گیا۔ ایک بیان میں فائر سروس نے کہا کہ آگ لگنے سے ڈبل ڈیکر بس کے ایک حصے کو نقصان پہنچا۔ بریگیڈ کے 999کنٹرول افسران نے آگ بجھانے کے لئے 19 کالیں کیں۔ بریگیڈ کو 09:50 بجے بلایا گیا تھا اوراس نے 10:22 تک آگ پر قابو پالیا۔ دریں اثناء￿ 10 فائر انجنوں اور 70فائر فائٹرز کو دوپہر کے فوراً بعد کیمڈن میں ایک دکان کے اوپر ایک فلیٹ میں آگ بجھانے کے لئے بلایا گیا۔ ایل ایف بی نے ایک بیان میں کہا کہ گراؤنڈ فلور کی دکان کا کچھ حصہ اور پہلی منزل کی فلیٹ چھت کا زیادہ تر حصہ جل گیا ہے۔ 30سالہ ریان سیلسبری نے کہا کہ میں کیمڈن کی ہائی سٹریٹ سے نیچے گاڑی چلا رہا تھا اور اپنے مقام سے میں عمارت سے شعلے کے چند چھوٹے ٹکڑوں کو نکلتے ہوئے دیکھ سکتا تھا۔ جب میں نے ٹریفک میں سڑک سے تقریباً 500گز نیچے سفر کیا، جب میں اس کونے تک پہنچا جہاں آگ لگی تھی تو دیکھا کہ ایک عمارت کی پوری چھت جل چکی تھی۔ اسٹیشن کمانڈر بریٹ لوفٹ نے کہا کہ فائر فائٹرز ناقابل یقین حد تک گرم اور مشکل حالات میں آگ پر فوری قابو پانے کے لئے کام کر رہے تھے۔ علاقے میں شدید دھواں تھا اور مقامی باشندوں کو اپنی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ان قیاس آرائیوں کے جواب میں کہ لندن کی ہیٹ ویو پورے دارالحکومت میں آگ لگنے کے واقعات کی ذمہ دار ہے، فائر سروس نے ٹویٹ کیا کہ تمام آ تشزدگی کی تحقیقات کی جائیں گی اور یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ موجودہ وقت میں اس کی وجوہات کیا ہیں۔

Related Articles