چینی ٹینس اسٹار پینگ شوائی کا انٹرویو میں ایک بار پھر خود پر جنسی حملے سے انکار

بیجنگ،فروری۔چینی ٹینس اسٹار پینگ شوائی نے انٹرویو میں ایک بار پھر الزمات سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی کسی پر جنسی حملے کا الزام نہیں لگایا۔ان الزامات کے باعث پوری دنیا میں ان کے تحفظ سے متعلق خدشات نے جنم لیا تھا۔خبروںکے مطابق یہ بیان چینی ٹینس کھلاڑی کی جانب سے بیجنگ میں پیر کے روز جاری کیے گئے ایک غیر آزاد میڈیا انٹرویو میں دیا گیا ہے جس میں کھلاڑی نے اپنے اوپر جنسی ہراسانی حملے کے اپنے اس الزام سے متعلق بات کی جس میں انہوں نے حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے سابق اعلیٰ سطح کے رہنما کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔چینی کھلاڑی کے چینی اولمپکس اہلکار کے سامنے دیے گئے جوابات نے ان کے تحفظ اور دراصل واقعے کے بارے میں کئی جواب طلب سوالات کو جنم دیا ہے۔سابق ورلڈ نمبر ون کھلاڑی نے گزشتہ سال نومبر میں سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ پر اپنی ایک پوسٹ میں سابق چینی نائب صدر زانگ گاؤلی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے کئی سال جاری رہنے والے تعلقات میں انہیں زبردستی جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کی گئی پوسٹ کو فوری طور پر ڈیلیٹ کر دیا گیا اور اس کے بعد تقریباً تین ہفتوں تک پینگ شوائی سے متعلق کوئی خبر سامنے نہیں آئی تھی تاہم دسمبر میں وہ عوامی تقریبات میں اس بات کی تردید کرتے ہوئے سامنے آئیں کہ انہوں نے کبھی یہ الزام نہیں لگایا ہے۔پینگ نے فرانس کے کھیلوں کے اخبار روزنامہ ‘لی ای کیوپ’ سے بات کرتے ہوئے اسی طرح کے تبصرے کا اعادہ کیا جو انہوں نے دسمبر میں سنگاپور کے ایک اخبار کو دیا تھا کہ ’میں نے کبھی نہیں کہا کہ کسی نے مجھے کسی بھی طرح سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے‘۔36 سالہ کھلاڑی کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود ہی چین کے ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارم ’ویبو‘ سے اپنا بیان ہٹایا تھا۔بڑے پیمانے پر یہ شبہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ ملک میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کی کسی بھی تنقید کے بارے میں حساس سخت انٹرنیٹ سنسرشپ نے اسے ہٹا دیا ہے۔جب فرانسیسی اخبار کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کھلاڑی نے اپنے بیان کو کیوں ہٹایا تو پینگ شوائی کا کہنا تھا کہ کیونکہ میں اسے ڈیلیٹ کرنا چاہتی تھی۔بیجنگ سرمائی اولمپکس کے دوران دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اس پوسٹ کے بعد بیرونی دنیا میں ایک بہت بڑی غلط فہمی تھی۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتی کہ اس پوسٹ کے معنی کو مزید توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے اور میں اس کے بارے میں کوئی اور میڈیا کوریج نہیں چاہتی۔
’کبھی غائب نہیں ہوئی‘
دنیا کے بڑے ٹینس کھلاڑیوں سرینا ولیمز، نومی اوساکا اور نوواک جوکووچ نے بھی پینگ شوائی کے معاملے پر بات کی تھی جبکہ اقوام متحدہ اور وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔اس معاملے پر ویمن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے چین میں اپنا ٹورنامنٹ معطل کردیا تھا۔جب ان کی غیر حاضری اور منظر سے غائب ہونے کے حوالے سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی غائب نہیں ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر بہت زیادہ لوگوں نے مجھے پیغامات بھیجے اور اتنے لوگوں کو جواب دینا میرے لیے ناممکن تھا۔اس انٹرویو کے دوران چینی اولمپک کمیٹی کے چیف آف اسٹاف وانگ کان بھی پینگ شوائی کے ہمراہ موجود تھے۔تین ہفتوں کے بعد کھیلوں کے مقابلوں کے دوران منظر عام پر آنے کے باجود بھی پینگ شوائی کے تحفظ سے متعلق خدشات نے جنم لیا ہے۔دسمبر میں ان کی جانب سے کسی بھی جنسی حملے کے الزامات کی تردید کے بعد بھی ڈبلیو ٹی اے کا کہنا ہے کہ ابھی وہ ان کی سلامتی اور تحفظ سے متعلق مطمئن نہیں ہے۔گزشتہ ماہ آسٹریلین اوپن کے موقع پر اس معاملے کو نمایاں کرنے کے لیے سماجی کارکنوں نے تماشائیوں کو پہننے کے لیے ایک ہزار ٹی شرٹس دیں جن پر لکھا تھا کہ ’پینگ شوائی کہاں ہے‘۔
تھامس باخ کے ساتھ ملاقات
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس باخ نے 21 نومبر کو پینگ شوائی کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کی تھی لیکن ان کے اس رابطے کے نتیجے میں یہ الزام لگا کہ وہ 2022 کے سرمائی کھیلوں کے میزبانوں کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔تھامس باخ کا کہنا تھا کہ اگر وہ چاہتی ہیں تو آئی او سی، گیمز سے پہلے ان کے الزامات کی انکوائری کی حمایت کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پینگ شوائی کے ساتھ اس کی جسمانی صحت اور ذہنی حالت کے بارے میں بہتر طور پر جاننے کے لیے بھی ملاقات کریں گے۔آئی او سی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ تھامس باخ نے آئی او سی کے رکن کرسٹی کووینٹری کے ساتھ بیجنگ کے اولمپک کلب میں ڈنر کے موقع پر پینگ شوائی سے ملاقات کی۔پینگ شوائی نے فرانسیسی اسپورٹس جریدے سے بات کرتے ہوئے اپنی ٹینس سے ریٹائرمنٹ کے بارے میں بھی بتایا۔پینگ شوائی کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ تھامس باخ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں دوبارہ مقابلہ کرنے پر غور کر رہی ہوں، انہوں نے پوچھا میرے مستقبل کے لیے کیا پروجیکٹ ہیں، میں کیا کرنے کا ارادہ کر رہی ہوں، وغیرہ۔آئی او سی کے اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران تینوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملاقات کے دوران زیر بحث موضوعات کے بارے میں مزید کوئی بھی بات چیت پینگ شوائی کی صوابدید پر چھوڑ دی جائے۔

Related Articles