’پابندی نہیں ریگولیشن‘ چاہتا ہے ’راکیٹیا‘ تیزی والا ہندوستان کا آن لائن گیمنگ سیکٹر
احمد آباد، اکتوبر ی, دنیا بھر میں اتھل پتھل مچانے والے کورونا بحران کے باوجود ہندوستان میں راکٹ جیسی تیزی سے بڑھ رہے آن لائن گیمنگ سیکٹر کو کئی طرح کی پیچیدگیوں اور چیلنجوں کا بھی سامنا کرنا پڑرہاہے۔لندن میں قائم پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والے ارنسٹ اینڈ ینگ اور انڈین بزنس کی دنیا کی معروف تنظیم فکّی کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں آن لائن گیمنگ سیکٹر سال 2019 کے دوران 40 فیصد کی شرح سے بڑھا اور سالانہ آمدنی 6500 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ سال 2022 تک اس کے تقریباتین گنا بڑھ کر 18700 کروڑ تک پہنچنے کی توقع تھی۔ آن لائن گیمز کھیلنے والوں کی تعداد 2010 میں صرف ڈھائی کروڑ سے تقریباً 14 گنا بڑھ کر اب 36 کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ہندوستان پر مبنی معروف گیمنگ پلیٹ فارم ایم پی ایل نے محض دوسال میں انڈونیشیا میں زبردست کامیابی کے بعد حال ہی میں امریکہ میں بھی اپنا ایپ لانچ کردیاہے۔ صرف تین سال پرانی یہ کمپنی دوارب ڈالر سے زیادہ کی مالیت تک پہنچ گئی ہے اورہندوستانی کرکٹ ٹیم اور حال ہی میں ختم ہوئے ٹوکیو اولمپک کے ہندوستانی دستے کے اہم اسپانسرز میں شامل رہی ہے۔ ایک دیگر گیمنگ کمپنی ، ڈریم 11 نے تو کئی بڑی کمپنیوں کو پیچھے کرتے ہوئے گزشتہ سال آئی پی ایل کو اسپانسرکیا تھا حالانکہ اس میں مبینہ طورپر ایک چینی کمپنی کاپیسہ لگے ہونے کے تعلق سے کچھ تنازعہ بھی ہواتھا، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ بے تحاشہ اضافہ کے باوجود ملک میں اس کے سامنے دو بڑے چیلنجز بھی ہیں۔ پہلا اس کے زیادہ مقبول ریئل منی گیمنگ یعنی پیسے کے لین دین سے کھیلے جانے والے آن لائن گیمز سے متعلق قوانین کے تعلق سے صورت حال کاپوری طرح سے واضح نہ ہونا اور دوسرا اس وجہ سے اس پرکچھ ریاستوں میں کئی طرح کی پابندیاں وغیرہ کا لگنا۔ایف آئی سی سی آئی اور ارنسٹ اینڈ ینگ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق وبا کے عالمگیر چیلنجز کے باوجود آن لائن گیمنگ نے ہندوستان میں 2020 میں بھی 18 فیصد کااضافہ حاصل کیا۔ کھیلنے والوں کی تعداد بھی 20 فیصدبڑھی۔ تاہم ریونیو میں اضافے کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں کچھ کم ہو گئی اور اس کے اضافے کا اندازہ بھی پہلے کے تخمینہ 40 فیصد سے کم ہو کر 27 فیصد رہ گیا ہے۔ اس کی وجہ تمل ناڈو، تلنگانہ، آندھرا پردیش جیسی جنوبی ریاستوں میں پابندیوں کو مانا جارہا ہے۔