مغربی ممالک نے یوکرائنی بحران میں شدت پیدا کی ہے، ایردوآن کا الزام
انقرہ،فروری ۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرائن اور روس کے تنازعے کو زیادہ شدید بنانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں امریکی صدر جو بائیڈن کے مؤقف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ترک صدر رجب طیب ایردوان نے الزام عائد کیا ہے کہ مغربی ممالک نے روس اور یوکرائن کا تنازعہ زیادہ سنگین بنا دیا ہے۔ مقامی میڈیا نے ایردوآن کے حوالے سے جمعے کے دن بتایا کہ بدقسمتی سے مغرب ابھی تک اس بحران کے خاتمے کی خاطر کوئی کردار ادا نہیں کر سکا ہے‘۔ترک صدر نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا، جب وہ یوکرائن کے دورے سے واپس لوٹے ہیں۔ جمعرات کے دن انہوں نے کییف میں یوکرائنی صدر اور دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں مشرقی یوکرائن کا بحران توجہ کا مرکز رہا۔مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روس دراصل یوکرائن پر ایک نیا حملہ کرنے کی منصوبہ بندی میں ہے۔ یہ ایسا الزام ہے، جیسے کریملن بارہا مسترد کر چکا ہے۔ یوکرائن کے تنازعے پر روس اور مغربی ممالک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں ترک صدر ایک ثالث کا کردار نبھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔صدر ایردوآن کی کوشش ہے کہ وہ اس بحران کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں یوکرائن اور روس کی ایک سمٹ منعقد کرائیں، جس میں دونوں فریق باہمی اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ ترکی نیٹو کا رکن ممبر ہونے کے علاوہ روس اور یوکرائن سے بھی قربت رکھتا ہے۔اس بحران کے آغاز کے بعد ترک صدر نے پہلی مرتبہ مغربی ممالک کو اس قدر شدید تنقید کا سامنا بنایا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ممالک نے اس بحران کو حل تو کیا کرنا تھا بلکہ انہوں نے اسے شدید تر ہی بنا دیا ہے۔ رجب طیب ایردوآن نے امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی یوکرائن بحران پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی تک کوئی مثبت ردعمل ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں‘۔اس صورتحال میں ایردوآن نے سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرائن کے بارے میں ان کی پالیسی بہترین تھی۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ترک صدر نے مزید کہا کہ میرکل کے بعد یورپ کو قیادت کے سنگین بحران کا سامنا ہے‘۔ترک صدر ایردوآن نے اپنے یوکرائنی ہم منصب وولودمیر زیلسنکی سے ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اس بحران کے خاتمے کے لیے ترکی میں ایک سمٹ کرانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ان کی اس تجویز پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔یوکرائن کے دورے سے واپسی پر انہوں نے یوکرائن اور روس کے مابین جاری اس بحران پر بین الاقوامی میڈیا کی کوریج کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی رپورٹنگ کے دوران امریکی خفیہ اداروں کے ایسے تجزیوں کو زیادہ فروغ دیا جا رہا ہے کہ روس یوکرائن پر چڑھائی کرنے والا ہے۔ ایردوآن کے بقول بین الاقوامی میڈیا کی اس کوریج سے اس بحران میں مزید شدت پیدا ہوئی ہے۔