ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟ ایک آسان گائیڈ
لندن، ستمبر-انسانی سرگرمیوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ کیا ہے، جو درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے۔موسم میں شدت اور قطبی برف کا پگھلنا اس کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟کسی ایک علاقے کی آب و ہوا اْس کے کئی سالوں کے موسم کا اوسط ہوتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی کا کیا مطلب ہوگا؟
لوگ:آب و ہوا کی تبدیلی ہمارے طرز زندگی کو بدل دے گی، جس سے پانی کی قلت پیدا ہو گی اور خوراک پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا۔کچھ خطے خطرناک حد تک گرم ہو سکتے ہیں اور دیگر سمندر کی سطح میں اضافے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔موسم میں شدت کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات جیسے گرمی کی لہر، بارشیں اور طوفان بار بار آئیں گے اور ان کی شدت میں اضافہ ہو جائے گا، یہ لوگوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کے لیے خطرہ ہو گی۔غریب ممالک کے شہریوں کے پاس حالات کے مطابق ڈھلنے کا امکان کم ہوتا ہے اس لیے وہ سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔
ماحولیات:قطبی برف اور گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ نشیبی ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ سمندروں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔جب سائبیریا جیسی جگہوں پر منجمد زمین پگھلتی ہے، وہاں میتھین جو ایک گرین ہاؤس گیس ہے فضا میں خارج ہوتی ہے، جس سے موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال مزید خراب ہوتی ہے۔جنگل کی آگ کے لیے سازگار موسمی حالات میں اضافہ ہو رہا ہے۔قدرت:جب ان کے علاقے میں تبدیلیاں آئیں گی، جانوروں کی کچھ اقسام نئے علاقوں میں منتقل ہو جائیں گی۔لیکن موسمیاتی تبدیلی اتنی تیزی سے ہو رہی ہے کہ بہت سی اقسام کے ناپید ہونے کا امکان ہے۔قطبی ریچھوں کے غائب ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ برف جس پر وہ انحصار کرتے ہیں تیزی سے پگھل رہی ہے۔بحر اوقیانوس کی سالمن مچھلی کی آبادی تباہ ہوسکتی ہے کیونکہ جن دریاؤں میں اْن کی افزائش ہوتی ہے اْن کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔کورل ریف غائب ہو سکتی ہیں کیونکہ زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی وجہ سے سمندر میں تیزابیت بڑھ رہی ہے۔
وجوہات کیا ہیں؟آب و ہوا میں ہمیشہ قدرتی تغیرات ہوتے رہے ہیں۔لیکن انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اب عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ماضی میں جب سے لوگوں نے تیل، گیس اور کوئلے کا استعمال شروع کیا ہے تب سے دنیا تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوئی ہے۔ یہ ایندھن بجلی کے کارخانوں، ٹرانسپورٹ اور گھروں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ان فوسل فیولز کو جلانے سے گرین ہاؤس گیسیں خارج ہوتی ہیں جو سورج کی توانائی کو پھنساتی ہیں۔فضا میں ایک گرین ہاؤس گیس جو کاربن ڈائی اکسائیڈ ہے اْس کی مقدار انیسویں صدی کے بعد سے تقریباً 50 فیصد اور گذشتہ دو دہائیوں میں اس میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کی ایک اور وجہ جنگلات کی کٹائی ہے۔جب درختوں کو جلایا جاتا ہے یا انھیں کاٹا جاتا ہے تو عام طور پر ان میں کاربن کا ذخیرہ ہوتا ہے اْس کا اخراج ہوجاتا ہے۔
مستقبل میں کیا ہوگا؟سائنسدانوں نے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کو گلوبل وارمنگ کے لیےمحفوظ’ حد مقرر کیا ہے۔اگر درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو قدرتی ماحول میں نقصان دہ تبدیلیاں انسانوں کے طرز زندگی کو تبدیل کر سکتی ہیں۔بہت سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسا ہوگا اور صدی کے اختتام تک 3 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ کے اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔
دنیا بھر میں اس کے مختلف اثرات ہوں گے
برطانیہ انتہائی بارش کی وجہ سے سیلاب کے خطرے سے دوچار ہو جائے گا
بحر الکاہل کے نشیبی جزیروں والے ممالک بڑھتی سطح سمندر کی وجہ سے پانی کے نیچے غرق ہو سکتے ہیں
بہت سے افریقی ممالک خشک سالی اور خوراک کی قلت کا شکار ہوں گے
شمالی امریکہ میں بگڑتی خشک سالی کی وجہ سے مغربی حصے متاثر ہوں گے جبکہ دیگر علاقوں میں اضافی بارش اور زیادہ شدید طوفان آنے کا امکان ہے
آسٹریلیا کا سخت گرمی اور شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آنے کا امکان ہے
حکومتیں کیا کر رہی ہیں؟دنیا کے مختلف ممالک سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ایسے اہداف اپنائیں جو ان کے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو اس صدی کے وسط تکصفر’ تک لے جائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اخراج مساوی مقدار جذب کر کے متوازن ہو جائے گا، مثال کے طور پر درخت لگانے کے ذریعے۔امید یہ ہے کہ یہ درجہ حرارت میں تیزی سے ہونے والے اضافے کو روک کر موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک ترین اثرات پر قابو پائے گا۔
سائنسدان کیا کر رہے ہیں؟موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں سائنسدانوں کی معلومات ہر وقت بڑھ رہی ہے۔مثال کے طور پر، وہ اب آب و ہوا کی تبدیلی اور کسی ایک موسمی واقعے جیسا کہ سخت بارش اور گرمی کی لہر کے درمیان ربط کا پتا لگا سکتے ہیں۔امید کی جا رہی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی موسمی آفات کا بہتر اندازہ لگا سکیں گے۔