لبنان میں ایندھن کی شدید قلت، حزب اللہ نے ایران سے ڈیزل منگوا لیا
بیروت،ستمبر-ایک ایسے وقت میں جب لبنان ایندھن اور بجلی کی شدید قلت کے مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے، ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ نے امریکی پابندیوں کے خطرے کے باوجود جمعرات کو شام کے راستے ایران سے ڈیزل لانے والے آئل ٹینکروں کا انتظام کر لیا۔لبنان سے آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ نے لبنان میں ایرانی ایندھن لانا شروع کر دیا ہے اور ایران سے پڑوسی ملک شام سے گزرنے کے بعد جمعرات کی صبح تقریباً 20 ٹینکر وادی بیکا میں داخل ہوئے۔بیروت کے النہار اخبار نے کہا کہ "الشواگیر قصبے کے کچھ باشندوں نے ایرانی ڈیزل کی آمد کی خوشی میں ہوا میں گولیاں چلائیں۔”حزب اللہ نے کہا ہے کہ ایران سے ایندھن کی اس طرح کی چار مزید ترسیلات متوقع ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ایرانی ایندھن لبنان کی توانائی کی قلت کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اسے قبول کرنے سے لبنان کو امریکی پابندیوں کا خطرہ لاحق ہو جائے گا، جس کے ساتھ شرائط بھی ہوں گی۔لبنان میں امریکن یونیورسٹی کے پروفیسر حبیب ملک نے وی او اے کو بتایا کہ حزب اللہ پابندیوں کے خطرے کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کر رہی ہے، کیونکہ حزب اللہ کے رہنما ایندھن لانے کو اپنے لیے جیت کے طور پر دیکھتے ہیں۔بقول ان کے، "عام لوگ حقیقی طور پر مر رہے ہیں کیونکہ وہ تمام بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ بجلی، پٹرول، پانی حتیٰ کہ انٹرنیٹ تک نہیں ہے۔ ان لوگوں کے نزدیک، کوئی معمولی بہتری بہت شاندار سمجھی جائے گی۔ لہٰذا، حزب اللہ اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر لبنان پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں، تو حزب اللہ لبنان کو اپنے مغربی اور عرب تعلقات سے دور لے جائے گی اور اس کے بعد لبنان شام، ایران اور شاید بالآخر چین کی جانب چلا جائے گا۔ وہ لبنان کو مغربی اور عرب دنیا سے ہٹا کر مکمل طور پر ایک نئی سمت میں لے جا رہے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ایندھن کی آمد لبنان کے دو سالہ مالیاتی بحران میں، جو ملک کی تاریخ کے بدترین بحرانوں میں سے ایک ہے، ایک نئے مرحلے کی جانب نشاندہی کرتی ہے۔لبنان کا مرکزی بینک ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے ڈالر جاری کرنے سے قاصر ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لبنانی باشندوں کو روزانہ 22 گھنٹوں تک بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر رابرٹ جی رابیل، نے میگزین نیشنل انٹرسٹ میں لکھا ہے کہ وہ واشنگٹن پر زور دیتے ہیں کہ "لبنان کے باشندوں کی مدد کی فوری ضرورت کو تسلیم کریں” اور "سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ شامل ہو کر ان سماجی اور سیاسی حالات کو تبدیل کرنے میں ان کی مدد کریں جن کی وجہ سے حزب اللہ اور دوسرے غیر ریاستی کرداروں کو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع ملا ہے۔حبیب ملک نے کہا کہ لبنان کو توانائی کے سلسلے میں مغرب کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کو بجلی کی فراہمی کا امریکی منصوبہ بہت سست رفتار ہے۔بیروت میں آزاد لبنانی آئل اینڈ گیس انیشی ایٹو کی مشیر توانائی ڈیانا کیسی نے سعودی عرب نیوز کو بتایا کہ حزب اللہ کے پاس ایندھن منگوانے کے لیے وزارت توانائی کا اجازت نامہ نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ اس ڈیزل کو مارکیٹ کے نرخ سے کم پر فروخت کیا جائے گا۔کیسی نے حزب اللہ کے اس اقدام کے بارے میں کہا، "اس کا مطلب یہ ہے کہ ایندھن کی منڈی میں اب وہ ایک مد مقابل فریق ہو گا اور ایک غیر قانونی ہتھیاروں سے لیس نیا کارٹیل وجود میں آئے گا جو غلط بنیادوں پر ایندھن فروخت کرے گا۔”ایران اور حزب اللہ پر پہلے ہی امریکی پابندیاں عائد ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں جب کہ حزب اللہ کو امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک ایک دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں۔