عالمی ادارۂ صحت نے بچوں کے لیے ملیریا کی پہلی ویکسین کی تجویز دے دی
ڈبلیو ایچ او،اکتوبر۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کو افریقہ کے ایسے ممالک میں ملیریا سے تحفظ کی ویکسین تجویز کی ہے جہاں بیماری کا پھیلاؤ بلند اور متوسط سطح پر ہو رہا ہے۔مچھروں سے پھیلنے والی بیماری ملیریا کے خلاف موسکوئرکس نامی ویکسین کے گھانا، کینیا اور ملاوی میں شروع ہونے والے ایک پائلٹ پروگرام کے کامیاب نتائج سامنے آنے کے بعد ویکسی نیشن کی تجویز دی گئی ہے۔اس پائلٹ پروگرام کے ذریعے 2019 سے آٹھ لاکھ سے زائد بچوں کو ملیریا سے بچاؤ کی ویکسین کی خوراک دی جا چکی ہے۔عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے ملیریا افریقی ممالک میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ برِاعظم افریقہ میں ہر سال پانچ برس سے کم عمر کے دو لاکھ 60 ہزار سے زائد بچے ملیریا کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ ملیریا کے خلاف اس ویکسین کی چار خوراکیں درکار ہوں گی۔ یہ ویکسین افریقہ میں پھیلنے والے ملیریا کے سب سے مہلک طفیلے ’فالسیپرم‘ سے بچاؤ فراہم کرتی ہے۔افریقہ میں ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر میٹشیڈیسو موئٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملیریا صدیوں سے افریقی ممالک کو متاثر کر رہا ہے۔ ہمیں طویل عرصے سے ملیریا کے لیے ایک مؤثر ویکسین کی امید تھی اور اب پہلی بار ہمارے پاس ایسی ویکسین موجود ہے جس کا بڑے پیمانے پر استعمال تجویز کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کی تجویز ہمارے لیے ایک امید کی کرن ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ اب افریقی بچے ملیریا سے محفوظ رہیں گے اور صحت مندی کے ساتھ پروان چڑھیں گے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق پائلٹ پروگرام سے سامنے آنے والے نتائج میں یہ بات معلوم ہوئی کہ ایسے بچے جو مچھر دانی کے بغیر ہی سوتے تھے ویکسین ان کے لیے مؤثر ثابت ہوئی اور یہاں ملیریا میں 30 فی صد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔پائلٹ پروگرام میں ویکسین کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے شواہد ملے ہیں اور اس کی لاگت بھی کم ہے۔امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق ویکسین کے عام دستیابی میں برسوں لگیں گے۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ملیریا کی یہ ویکسین گزشتہ 30 برسوں کی تحقیق کا نتیجہ ہے جو برطانیہ کی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن، صحت سے متعلق مسائل پر کام کرنے والے ایک غیر منافع بخش ادارے پاتھ اور دیگر افریقی تحقیقی تنظیموں کی شراکت سے تیار کی گئی ہے۔علاوہ ازیں بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے بھی ویکسین کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔