طالبان قیادت اپنے جنگجوؤں کی ’تفریح‘ سے پریشان، سیلفی پرپابندی
کابل،ستمبر۔پندرہ اگست 2021ء کو کابل پر کنڑول سے قبل طالبان کئی سال تک شہروں کی گہما گہمی اور تفریح سے دور دیہاتوں میں رہے۔ جب وہ ڈرامائی انداز میں شہروں پر کنٹرول حاصل کرنے لگے تو ان میں سے بہت سے جنگجوؤں کے لیے شہروں کی زندگی عجیب، انوکھی اور نئی تھی۔یہی وجہ ہے کہ بڑی عمر کے طالبان جنگجوؤں کو بھی شہروں کے تفریح پارکوں میں کھلونوں اور جہاز کے پروں سے پینگ جھولتے اور دل بہلاتے دیکھا گیا۔ طالبان کا کھیل کود صرف تفریح تک محدود نہیں رہا بلکہ وہ اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے سیلفیاں بناتے اور انہیں سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کرتے رہے ہیں۔ مگر اب لگتا ہے کہ طالبان کی اعلیٰ قیادت کو اپنے ساتھیوں کا یہ کھیل تماشا اچھا نہیں لگا۔ انہوں نے طالبان کے سیلفی بنانے پر پابندی عاید کر دی ہے۔طالبان جب شہروں میں داخل ہوئے تو انہیں کھیل کود اور تفریح کے آلات کے ساتھ بچوں کی طرح دل بہلاتے دیکھا گیا۔ کوئی ’تفریح پارک‘ میں الیکٹرک کاروں پر سوار ہے تو کوئی کشتی رانی کر رہا ہے۔ کوئی جھولا جھول رہا ہے اور کوئی چڑیا گھر کے جانوروں کے ساتھ کھیل رہا ہے۔کوئی کندھے سے بندوق لٹکائے ٹھنڈی میٹھی آئرس کریم سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور پگڑی پہنے ہوائی اڈے بیگیج بیلٹ پر جھولے کے مزے لے رہا ہے۔ یہ سب کچھ کرنے کے ساتھ ساتھ طالبان اپنی ان سرگرمیوں کی ویڈیوز اور تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پران کی خوب تشہیر بھی کر رہے ہیں۔بہت سے طالبان کمانڈر کئی سال کی رو پوشی کے بعد منظر عام پر آئے تو لوگوں کے ساتھ گروپ کی شکل میں سیلفیاں بنانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کی۔افغان طالبان کی جانب سے کھیل تماشے اور تفریح سے لطف اندوز ہونے کی سرگرمیوں پر تو پابندی عاید نہیں کی تاہم سرکاری سطح پر ان کی تشہیر اور سیلفیوں پر پابندی عاید کر دی ہے۔طالبان کے وزیردفاع مولوی محمد یعقوب، جو تحریک طالبان کے بانی ملا محمد عمر کے بیٹے ہیں، نے طالبان کی سیلیفوں پر سخت تنقید کی ہے۔طالبان جنگجوؤں کینام اپنے تازہ پیغام میں ملا یعقوب نے انہیں بہ قول ان کے ’آوارہ پن‘ پر مشتمل سرگرمیوں سے باز رہنے کی تاکید کی۔ ان کا کہنا ہے گروپوں کی شکل میں بے مقصد بازاروں میں نہ گھومیں، کابل میں حکومتی عمارتوں اور سیاحتی مقامات کی خواہ مخواہ تشہیر نہ کریں۔امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق ملا یعقوب نے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’جو کام آپ کو تفویض کیے گئے ہیں انہیں جاری رکھیں‘ اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ملا یعقوب کا کہنا تھا کہ جنگجو جب بھی تحریک کے رہ نماؤں کے ساتھ ملتے ہیں ان کے ساتھ سیلفیاں لیتے ہیں۔انہوں نے سکیورٹی رسک کے بارے میں بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سیلیفاں خطرناک ہو سکتی ہیں۔ خاص طورپر جب یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہیں تو طالبان قیادت کے ٹھکانوں اور ان کی سرگرمیوں کی تشہیر ہوتی ہے۔مولوی یعقوب نے طالبان جنگجوؤں کو حکم دیا کہ وہ اپنی ظاہری وضع قطع کو بہتر بنائیں اور اپنی داڑھی، بال اور لباس تحریک کے مقرر کردہ ضابطہ اخلاق مطابق بنائیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ بہت سے طالبان جنگجوؤں کو دیکھا گیا جن کے بال کندھوں تک لمبے ہیں، کچھ کو زرق برق کپڑوں میں دیکھا گیا۔ بعض دھوپ کے چشمے لگاتے ہیں۔ جب کہ طالبان کو سروس اور چیتا کمپنیوں کے اسپورٹس جوگر پہنے بھی دیکھا گیا ہے۔خیال رہے کہ کابل پر کنٹرول کے بعد طالبان عالمی سطح پر اپنی حکومت کو تسلیم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر عالمی برادری اور ہزاروں افغان شہریوں کو خدشہ ہے کہ طالبان سنہ 1990ء کے دور کے سخت نوعیت کے اسلامی قوانین کا نفاذ کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔