سمندری طوفانوں کے نام کون رکھتا ہے؟
ستمبر۔کراچی کو اس بار ایک اور ممکنہ طوفان کا سامنا ہے۔ محکمۂ موسمیات کے مطابق کراچی کے جنوب مشرق میں آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈپریشن کی موجودگی سائیکلون کی شکل اختیار کر سکتی ہے جس کا نام شاہین ہوگا۔محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل سردار سرفراز کے مطابق وسطی بھارت میں بننے والا ہواؤں کا کم دباؤ اس وقت بحیرۂ عرب میں موجود ہے جس کی وجہ سے آئندہ 24 گھنٹوں کے کراچی کے مشرقی علاقوں میں تیز آندھی، طوفان اور شدید بارشوں کا امکان ہے۔بھارت کے محکمۂ موسمیات نے گجرات کے ساحل پر بننے والے طوفان گلاب کے بحیرۂ عرب کی جانب بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ماضی میں بھی بحیرۂ عرب اور بحرِ ہند میں اس طرح کے طوفان بنتے رہے ہیں اور انہیں باقاعدہ کوئی نہ کوئی نام دیا جاتا رہا ہے۔
سمندری طوفانوں کے نام کس طرح رکھے جاتے ہیں؟سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون (پی ٹی سی) کہا جاتا ہے۔اس پینل میں ابتدائی طور پر سات ممالک تھے جن کی تعداد بڑھ کر اب 13 ہو گئی ہے جن میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔سن 2004 سے قبل طوفان کے اس طرح کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی جس طرح آج ان کے نام رکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا۔سن 1999 میں ایک سائیکلون پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرایا تھا، تب اس کا نام Zero 2-A تھا جو اس سیزن کا بحیرۂ عرب کا دوسرا طوفان تھا۔بعد ازاں پی ٹی سی میں تمام ممالک کے محکمہ موسمیات کے درمیان یہ طے پایا کہ طوفانوں کے ایسے نام ہونے چاہئیں جو یاد رکھنے میں آسان ہوں، ادا کرنے میں سہل ہوں۔پی ٹی سی کے رکن ممالک کے درمیان یہ بھی طے پایا کہ ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ایک ایک نام دے گا۔ اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک رہی اور اس میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے گئے ان تمام کو استعمال کیا گیا۔پاکستان نے اس فہرست میں جن طوفانوں کے نام تجویز کیے تھے ان میں فانوس، نرگس، لیلیٰ، نیلم، نیلوفر، وردہ، تتلی اور بلبل شامل ہیں۔سن 2020 میں اس فہرست کا مجوزہ آخری نام ایمفن تھا۔ یہ طوفان خلیجِ بنگال میں بنا تھا اور اس کا رخ بھارت کی جانب تھا بعد ازاں پی ٹی سی کے تمام 13 رکن ملکوں نے گزشتہ برس طوفانوں کے ناموں کی ایک نئی فہرست ترتیب دی تھی۔یاد رہے کہ طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے پی ٹی سی میں شامل رکن ملکوں کے انگریزی حروفِ تہجی کی ترتیب سے ان ملکوں کی باری آتی ہے۔ مثلاً 2020 میں بننے والی نئی فہرست کا سب سے پہلا نام بنگلہ دیش کا تجویز کردہ رکھا گیا جو نسارگا تھا۔بعدازاں بھارت، ایران اور مالدیپ کے ناموں کا نمبر آیا۔ اب میانمار کی باری تھی تو حالیہ طوفان کا نام تاؤتے اسی کا تجویز کردہ ہے۔اگر مستقبل میں کوئی طوفان آتا ہے تو عمان کا تجویز کردہ نام یاس رکھا جائے گا جس کے بعد پاکستان کے مجوزہ نام گلاب کا نمبر آئے گا۔
2020 میں ترتیب دی گئی فہرست میں پاکستان کے تجویز کردہ نام:پاکستان نے گزشتہ برس پی ٹی سی کی ترتیب دی گئی فہرست میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔ گلاب، اثنا، صاحب، افشاں، مناحل، شجانہ، پرواز، زناٹا، صرصر، بادبان، سراب، گلنار اور واثق۔سن 2020 کی فہرست میں سمندری طوفانوں کے ناموں کے کْل 13 کالم ہیں۔ ہر کالم میں اسی طرح مجوزہ ناموں کو ملکوں کے حروفِ تہجی کی ترتیب سے رکھا گیا ہے۔