سعودی عرب میں ’ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والے‘ قوسِ قزح کے رنگوں والے کھلونے ضبط

ریاض،جون۔سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حکام نے قوسِ قزح کے رنگوں والے کھلونے اور بچوں کے کپڑے ضبط کر لیے ہیں اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے باعث ہم جنس پرستی کو فروغ ملتا ہے۔الاخباریہ کی رپورٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزارتِ کامرس کے اہلکار دارالحکومت ریاض کی دکانوں سے مختلف اشیا ضبط کر رہے ہیں۔ان میں بالوں پر لگانے والے کلپس، پاب اٹس، ٹی شرٹس، ہیٹ اور پینسل کیس شامل ہیں۔ ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ اشیا ‘اسلامی نظریے اور معاشرتی اقدار کے منافی ہیں اور ان کے ذریعے ہم جنس پرست رنگوں کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔’وزارتِ کامرس نے ایک علیحدہ ٹویٹ میں بتایا کہ ان کی ٹیموں نے ایسی ‘مصنوعات جن میں علامتیں یا نشانیاں موجود ہوں جن میں (معاشرتی اقدار و اسلامی نظریے سے) انحراف کو فروغ دیا جائے اور یہ عام سمجھ بوجھ کے منافی ہو۔’بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی دکانیں جن میں یہ فروخت کے لیے رکھی جائیں گی انھیں جرمانوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔دسمبر میں قطری حکام نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے قوسِ قزح کے رنگوں والے کھلونے دکانوں سے ضبط کیے ہیں کیونکہ ان پر ‘اسلامی اقدار کے منافی نعرے درج تھے’۔یوں تو سعودی عرب میں صنفی شناخت یا جنسی رجحان کے حوالے سے تو کوئی قوانین موجود نہیں ہیں لیکن شادی سے باہر جنسی تعلقات اور ہم جنس پرست سیکس سختی سے ممنوع ہیں۔ملک میں اسلامی قانون کی تشریح کے مطابق متفقہ ہم جنس پرست سیکس کی سزا موت یا کوڑے ہیں، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ الزامات کتنے سنجیدہ ہیں۔ملک میں مردوں کے لیے یہ بات غیر قانونی ہے کہ ان کا ‘رویہ خواتین جیسا ہو’ یا وہ خواتین کے کپڑے پہنیں اور ایسی آن لائن ایکٹویٹی جو ‘پبلک آرڈر، مذہبی اقدار، پرائیویسی، اور معاشی اقدار’ کے منافی ہو۔اپریل میں سعودی عرب کے سینما گھروں میں فلم ڈاکٹر سٹرینج ان دی ملٹی ورس آف میڈنس نہیں دکھائی گئی کیونکہ ڈزنی نے سعودی حکام کی فلم سے ‘ہم جنس پرست حوالے’ نکالنے کی درخواست مسترد کی تھی۔خبروں کے مطابق ڈزنی کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ اس کی نئی اینی میٹڈ فلم لائٹ ایئر جس میں ایک ہم جنس پرست بوسہ شامل ہے، اس پر بھی سعودی عرب کی جانب سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔سعودی حکام نے تاحال ایسے کسی اقدام کی تصدیق نہیں کی لیکن ملک کی دو مرکزی سینما چینز ان کی سکریننگ کی تشہیر نہیں کر رہے۔متحدہ عرب امارات کی وزارتِ ثقافت کا کہنا تھا کہ انھوں نے پیر کو لائٹ ایئر پر پابندی عائد کر دی تھی کیونکہ ‘یہ ملک میں میڈیا پر چلنے والے مواد کے معیار کی خلاف ورزی تھی۔

Related Articles