روس یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کیلئے بہانہ ڈھونگ رہا ہے، جوبائیڈن

لوٹن،فروری۔ یوکرین تنازع پر امریکہ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے لیے بہانہ ڈھو نگ رہاہے۔ دوسری جانب روس نے کہاہے کہ امریکہ ماسکو پر بے بنیاد الزاما ت لگارہاہے جبکہ جرمنی نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ روس کا مطالبہ سرد جنگ کی طرف واپسی کا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ روس آئندہ کچھ روز میں یوکرین پر حملہ کر دے گا۔صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ اب بھی اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ اس تنازع کا سفارتی حل ممکن ہے۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس کے دوران کہا کہ روس یوکرین پر جارحیت کرنے کی تیاری کرچکا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ آج یہاں جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں بلکہ اسے روکنے کے لیے آئے ہیں۔وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ ممکنہ طور پر اعلیٰ روسی حکام کسی حملے سے قبل فوری میٹنگز کریں گے جس میں یوکرین میں روسی بمباری اور سائبر حملے شامل ہوں گے۔امریکہ کا خیال ہے کہ ماسکو نے پہلے ہی ایسے اہداف کا انتخاب کر لیا ہے جن پر روسی ٹینک اور فوجی آگے بڑھیں گے۔ دوسری طرف روسی معاون وزیر خارجہ سرگئی ورشنین کا کہنا تھا کہ بے بنیاد الزامات عائد کرکے یو این سلامتی کونسل کے اجلاس کو سرکس نہ بنایا جائے جبکہ تواتر سے یہ کہا جا رہا ہے کہ روس یوکرین پر حملہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت پہلے ہی سب کچھ واضح کر دیا ہے اور سب کچھ بیان کر دیا ہے۔ میرا آپ کو مشورہ ہے کہ اپنے آپ کو ایک عجیب و غریب صورت حال میں پیش نہ کریں۔ ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی کہا ہے کہ روس اب بھی یوکرین کی سرحدوں کے ساتھ فوج تعینات کر رہا ہے، اگر روسی صدروکرین بحران کے حل کے لیے سفارت کاری کی جگہ لڑائی کو ترجیح دیتے ہیں، تو ہونے والیبے تحاشہ جانی نقصان کی تمام تر ذمہ داری ان پر عایدہوگی۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ روس نے امریکہ کے ڈپٹی چیف آف مشن بارٹ گورمن کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے، جس پر امریکہ نے جوابی اقدام کا انتباہ جاری کیا ہے۔

Related Articles