روس پابندیاں ختم ہونے کی صورت میں کھاد، غذائی اجناس برآمد کرنے کو تیار
ماسکو۔روسی صدر ولادی میرپوتین نے کہا ہے کہ اگرماسکو کے خلاف مغرب کی عایدکردہ سخت پابندیاں ختم کردی جاتی ہیں تو وہ کھادوں اور غذائی اجناس کی نمایاں مقدار برآمد کرنے کوتیارہے۔انھوں نے یہ بات ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس کی رپورٹ کے مطابق صدرپوتین نے کہا:’’مغربی ریاستوں کی کوتاہ نظری کی حامل مالیاتی اور اقتصادی پالیسیوں کے نتیجے میں عالمی غذائی منڈی میں مسائل پیدا ہوچکے ہیں۔ان کی روشنی میں اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ اگرروس مخالف پابندیاں ختم کردی جائیں تو وہ کھادوں اور زرعی مصنوعات کی نمایاں مقدار برآمد کر سکتا ہے‘‘۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس یوکرینی بندرگاہوں سے اناج سمیت مال برداری کی غیرمحدود سمندری نقل و حمل کو آسان بنانے پر آمادہ ہوگا۔انھوں نے یوکرین کی صورت حال پربات کرتے ہوئے بحیرہ اسود اور ازوف میں محفوظ بحری جہاز رانی کو یقینی بنانے اور ان کے پانیوں میں بارودی سرنگوں کے خطرے کو ختم کرنے کے امور پر زوردیا ہے۔صدرپوتین نے کہا کہ روس ترک شراکت داروں کے ساتھ مل کرسامان کی بلا روک ٹوک ترسیل اور سمندری راہداری کو آسان بنانے کے لیے تیار ہے۔اس کا اطلاق یوکرینی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد پر بھی ہوگا۔24فروری کو صدرپوتین کے یوکرین پرحملے کے حکم کے بعد روس پر امریکا اوراس کے یورپی اتحادیوں نے کڑی پابندیاں عاید کی ہیں۔ان پابندیوں کی وجہ سے روس اور یوکرین دونوں کی جانب سے کھاد، اناج اور دیگر اجناس کی بین الاقوامی منڈیوں میں ترسیل میں خلل پڑا ہے۔دونوں ملک مجموعی طور پر دنیا کی ضرورت کی 30 فی صد گندم پیدا اور مہیّا کرتے ہیں۔عالمی رسد میں خلل کو بین الاقوامی عہدے داروں نے غذائی بحران کا سبب قرار دیا ہے۔ترک صدارت کے مطابق رجب طیب ایردوآن نے پوتین کو بتایا کہ اگرامن کے حصول کے لیے کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے توترکی استنبول میں ماسکو، کیف اور اقوام متحدہ کے درمیان ’’مشاہدہ میکانزم‘‘ کے قیام میں کردارادا کرنے کوتیار ہے۔صدرایردوآن نے اپنے روسی ہم منصب سے یہ بھی کہا کہ جلد ازجلد امن قائم ہونا چاہییاور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔