دورہ منسوخ ہونا پاکستانیوں کے لیے یقیناً بہت مایوس کن ہوگا، کپتان نیوزی لینڈ
آکلینڈ،ستمبر۔پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے والی ٹیم نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم نے کہا ہے کہ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان میں رہنے والوں کے لیے حالیہ کیویز کا دورہ اور پھر اچانک منسوخ ہونا ’قدرتی طور پر‘ بہت مایوس کن ہوگا۔اسٹف نامی ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ایک ایسی چیز تھی جس پر انہیں بہت فخر تھا۔ٹام لیتھم نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ دورہ منسوخ ہونے سے ایک دن پہلے پاکستانی کپتان بابر اعظم کے ساتھ تھا اور وہ ہمیں دیکھ کر بہت خوش تھا کہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ ہونے جارہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بابر اعظم بہت پرجوش تھے کیونکہ ان کے لیے نیوزی لینڈ کرکٹ کے لیے وہاں واپس آنا تاریخی لمحہ تھا، ہم 18 برس بعد وہاں کرکٹ کھیلنے پہنچے تھے۔نیوزی لینڈ کرکٹ کے کپتان نے کہا کہ اس کا حصہ بننا دراصل بہت بڑی خوشی تھی لیکن ظاہر ہے کہ پھر چیزیں بدل گئیں۔ٹام لیتھم نے کہا کہ جب ہماری واپسی کا فیصلہ ہوگیا تب بھی پاکستانی حکام کا شاندار رویہ تھا، انہوں نے ہماری حفاظت کی، ہم ہوٹل میں محفوظ تھے اور ہم یقینی طور پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دبئی جانے سے پہلے اسلام آباد میں اپنے ہوٹل میں 24 گھنٹے گزارے تھے۔خیال رہے کہ چند دن قبل ہی نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز کے آغاز سے چند گھنٹے قبل دورہ پاکستان سیکیورٹی وجوہات کے سبب منسوخ کردیا تھا اور ہفتے کو نیوزی لینڈ کی ٹیم وطن واپس لوٹ گئی تھی۔بعد ازاں گزشتہ روز انگلینڈ نے آئندہ ماہ دورہ پاکستان سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں ہم نے انتہائی ہچکچاہٹ کے ساتھ خواتین اور مرد دونوں ٹیموں کے دورہ پاکستان سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔انگلینڈ کی ٹیم کو دو ٹی20 میچوں کی سیریز کے لیے آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔انگلش کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ ہمارے کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف کی ذہنی اور جسمانی صحت کی نگہداشت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم جن موجودہ حالات سے گزررہے ہیں اس میں یہ مزید اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔اس حوالے سے پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجا نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرکٹ برادری اس طرح رویہ اختیار کرے گی تو ہم بھی آگے چل کر کسی بات کا لحاظ نہیں کریں گے۔پی سی بی کی ویب سائٹ پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ سیکیورٹی کو جواز بنا کر نیوزی لینڈ کی ٹیم چلی گئی جبکہ انہوں نے سیکیورٹی خدشات سے متعلق کوئی معلومات شیئر نہیں کیں۔