بورس جانسن کی کووڈ کی وبا کے دوران ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں پارٹیوں پر معافی

لندن،فروری۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نیکووڈ کی وبا کے دوران ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں ہونے والی پارٹیوں پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے دفتر کو چلانے کے نظام کو بہتر کریں گے۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے پارلیمان سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ‘وہ باتیں جنھیں درست انداز میں نہیں لیا گیا’ اور ‘جس طرح اس معاملے سے نمٹا گیا‘ ان پر وہ معذرت خواہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ‘یہ کہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے یا یہ (10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں ہونے والی پارٹیاں) قواعد کے اندر تھیں یا نہیں’ یا یہ کہ ان کے دفتر کے لوگ سخت محنت کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ‘یہ وبائی بیماری ہر ایک کے لیے مشکل تھی۔ ہم نے اس ملک کے لوگوں سے کہا کہ وہ سب سے زیادہ غیر معمولی قربانیاں دیں۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کے غصے کو سمجھتے ہیں اور ‘افسوس (سوری) کہنا کافی نہیں ہے۔’وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ اب اس پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کر رہے ہیں کہ ڈاؤننگ سٹریٹ اور کیبنٹ آفس کو کیسے چلایا جاتا ہے تاکہ وہ حکومت کو صحیح سمت پر ڈال سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی اس ‘بکھری’ ہوئی نوعیت کو حل کرنے کی ضرورت ہے، لہذا وہ وزیر اعظم ہاؤس میں اس سلسلے میں ایک نیا دفتر بنائیں گے۔ اس کے علاوہ انھوں نے کہ اب وقت آگیا ہے کہ سول سروس کے ضابطہ اخلاق پر نظرثانی کی جائے۔علاوہ ازیں انھوں نے حکومت کے کام کو بہتر بنانے اور 10 ڈاؤننگ سٹریٹ اور پارلیمنٹ کے درمیان رابطے بہتر کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں مزید اعلانات کا وعدہ کیا۔بورس جانسن نے مزید کہا کہ ‘میں یہ معاملہ سمجھ گیا لہوں اور میں اسے ٹھیک کردوں گا۔’

حزب اختلاف کا ردعمل:حزب اختلاف کی جماعت، لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیر سٹارمر پہلے رکن پارلیمان ہیں جنھوں نے بورس جانسن کو سیو گرے کے ابتدائی نتائج پر گرل کیا تھا۔ انھوں نے سیو گرے کی پیشہ ورانہ مہارت کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مکمل رپورٹ فراہم نہ کرنے میں اس کی غلطی نہیں ہے۔سر کیر سٹارمر نے کہا کہ ‘اب ہم جانتے ہیں کہ 12 کیسز مجرمانہ تفتیش کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں۔’ ان کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ‘تباہ کن’ تفصیلات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ لیبر پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ لوگوں نے قوانین کی پابندی کر کے اپنی جانیں بچائی ہیں۔ تاہم سر کیر نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے ہم سب کو بیوقوف سمجھ لیا ہے۔’
پولیس تحقیقات جاری ہیں:برطانوی سول سرونٹ سیو گرے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائیش گاہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر سنہ 2020 میں ہونے والی پارٹیوں میں ایسا کچھ نہیں ہوا تھا جس کی وجہ سے یہ کہا جائے کہ کووِڈ کی پابندیوں کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔ڈاوننگ اسٹریٹ میں لاک ڈاؤن پارٹیوں کے بارے میں ایک رپورٹ کے ابتدائی نتائج عوام کے لیے جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اب سے کچھ بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اپنی سیاسی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ارکان سے خطاب کریں گے۔یہ رپورٹ، سینئر سول سرونٹ سیو گرے کی طرف سے آج ہی 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے سپرد کی گئی تھی۔ اس میں جب ملک سخت لاک ڈاؤن میں تھا اس وقت کووِڈ قاعدے کی خلاف ورزی کے الزامات پر نظر ڈالی گئی ہے۔اس رپورٹ کو مکمل طور پر شائع نہیں کیا جا رہا ہے – کیونکہ پولیس کی طرف سے انتہائی سنگین الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔اس سے قبل آج صبح وزیرِ اعظم بورس جانسن کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر کووِڈ لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والی پارٹیوں کے بارے میں برطانوی سول سرونٹ، سیو گرے، کی انکوائری رپورٹ وزیرِاعظم کے سپرد کی تھی۔سیو گرے کی انکوائری نے کوویڈ پابندیوں کے دوران سرکاری عمارتوں میں ہونے والی پارٹیوں کا جائزہ لیا ہے۔
رپورٹ کے اہم نکات::سیو گرے میں رپورٹ میں کہا ہے کہ اس موقعے پر میں نے اس پر غور کیا کہ آیا یہ توقف کرنا بہتر ہوگا، جیسا کہ ٹرمز آف ریفرنس میں کہا گیا ہے، اور ہم کچھ بھی شائع کرنے سے پہلے پولیس تفتیش کے اختتام تک انتظار کریں۔’تاہم، اس معاملے میں وقی پیمانے پر عوامی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے، اور ان معاملات کے بارے میں تشویش، اور مزید تاخیر سے بچنے کے لیے، میں ایک اپ ڈیٹ فراہم کر رہی ہوں، تحقیقات پر اور میں اب کچھ عمومی نتائج مرتب کر رہی ہوں۔ ‘میں نے اس موضوع پر تبصرہ نہیں کیا ہے کہ آیا انفرادی اجتماعات اس حوالے سے قواعد و ضوابط کے مطابق تھے یہ نہیں۔ لہذا پولیس کی تفتیش کو دیکھتے ہوئے جو اب جاری ہے میں نے ایسا تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
رپورٹ کے عمومی نتائج:سنہ 2020 میں وبا کے پس منظر میں جب حکومت عوام سے اپنی زندگیاں محدود کرنے، پابندیاں قبول کرنے اور اجتماعات میں تعداد کو کم کرنے کی اپیل کر رہی تھی اس وقت بعض ایسے اجتماعات ہوئیجن کا جواز دینا کافی مشکل تھا۔ان اجتماعات میں بعض ایسے تھے جن میں نہ صرف ان لوگوں نے اعلیٰ میعار کے درجے کا مظاہرہ نہیں کیا جس کا حکومت کے قلب میں کام کرنے والوں سے توقع کی جاتی ہے بلکہ ایسا مظاہرہ کیا گیا تھا جس کی برطانوی عوام توقع نہیں کرتے تھے۔اس دوران عوام کو لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے کے خطرے کی وجہ سے ملک بھر میں اجتماعات کی مناسبت کے حوالے سے جو کچھ کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں بہت کم سوچا گیا تھا۔ اس وقت عوام کو 10 ڈاؤننگ سٹریٹ اور کیبنٹ آفس کی قیادت کے مختلف حصوں کی جانب سے مختلف اوقات میں کیے گئے فیصلے کی ناکامیوں کا سامنا تھا۔ کچھ واقعات کے ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ دوسرے واقعات ہونے ہی نہیں چاہیے تھے۔کسی بھی پیشہ ورانہ جگہ پر شراب کا زیادہ استعمال مناسب نہیں ہے۔ ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ حکومت کے ہر محکمے کی ایک سخت پالیسی ہو کہ پیشہ ورانہ کام کی جگہ پر کتنی شراب کی مقدار استعمال ہو سکتی ہے۔10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے باغ کا استعمال بنیادی طور پر وزیر اعظم کی نجی رہائیش گاہ ہے۔ وبائی مرض کے دوران یہ اکثر دفتری کام کی جگہ کے طور بھی استعمال ہوا تھا۔ یہ جگہ کھلی اور ہوادار تھی جس کا کووِڈ کے دونوں میں استعمال ایک سمجھدار اقدام تھا، جسے عملے نے سراہا تھا، لیکن اسی باغ کو واضح اجازت یا نگرانی کے بغیر اجتماعات کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔ یہ مناسب نہیں تھا۔ کسی بھی سرکاری جگہ کا استعمال بشمول میٹنگز، صرف دعوت کے ذریعے اور ایک کنٹرول شدہ ماحول میں ہونا چاہیے۔عملے کے کچھ ارکان ایسے اجتماعات میں ان رویوں کے بارے میں تشویش ظاہر کرنا چاہتے تھے جو انہوں نے وہاں پر دیکھے تھے لیکن انھیں معلوم نہیں تھا کہ وہ کس سے جا کر شکایت کریں یا خراب طرز عمل کو چیلنج کریں جہاں وہ اس کے گواہ ہوں۔ عملے کے لیے لائن مینجمنٹ سے باہر، غیر رسمی طور پر، اس طرح کے خدشات کا اظہار کرنے کے آسان طریقے ہونے چاہئیں۔حالیہ برسوں میں نمبر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں کام کرنے والے عملے کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اس کے سائز، میعار اور ذمہ داری کی حد کے لحاظ سے اب وزیر اعظم ہاؤس کا عملہ حکومت کے کسی بھی عام محکمے سے بڑا ہے۔ تاہم وہاں ایسا ڈھانچہ نہیں بنا جو اس بڑھتے ہوئے عملے کا کام کو بغیر کسی مسئلے کے چلنے میں مدد دے سکے۔ اس عملے کی قیادت بکھری ہوئی اور پیچیدہ نوعیت کی ہے جس کی وجہ سے وہاں ذمہ داریوں کا تعین کرنا مشکل ہے۔ سینیئر افسران کا کاندھوں پر بہت زیادہ ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں اور ان سے بہت زیادہ توقعات کر لی گئی ہیں، جبکہ ان کا اصل کام وزیراعظم کی معاونت کرنا ہے۔ اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انکوائری کا ماحاصل:اس تحقیقات کے دائرہ کار میں ہونے والے اجتماعات 20 ماہ کی مدت پر محیط ہیں، یہ ایک ایسا دور تھا جو سرکاری ملازمین اور عام عوام کے لیے ان دنوں کی پیچیدگی کے لحاظ سے منفرد رہا۔ پورا ملک اس چیلنج سے نمٹنے میں عہدا برآ ہوا ہے۔ وزرا، خصوصی مشیران اور سول سروس، جن پر مجھے فخر ہے، نے کلیدی کردار ادا کیا اور انھوں نے قوم کی خدمت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردیں تھیں۔ تاہم جیسا کہ میں نے نوٹ کیا ہے، ان اجتماعات کا انعقاد ہی نہیں ہونا چاہیے تھا، کجا یہ کہ تعداد کتنی ہونی چاہیے یا ان کو اس طرح کا بننا ہی نہیں چاہیے تھا جس طرح کے وہ بن گئے۔ ان واقعات سے سبق حاصل کرنے کے لیے حکومت کو ہر سطح پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، اور اس مقصد کے لیے پولیس کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ سے قبل:اس سے پہلے بورس جانسن نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اس بات پر توجہ دینے سے انکار کیا کہ آیا سیو گرے کی رپورٹ ‘وائٹ واش’ ہوگی۔انھوں نے مزید کہا کہ وہ نمبر 10 میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کی اطلاع پر ‘ماضی میں جو کچھ میں نے کہا ہے میں اس پر بالکل قائم ہوں’۔سیو گرے کی رپورٹ بورس جانسن کی وزارت عظمیٰ کے لیے بہت اہم ہے، جو ان خبروں کے بارے میں ہے کہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر کووِڈ کے لاک ڈاؤن کے دوران پارٹیاں ہوتی رہیں۔ ان خبروں کی وجہ سے وزیرِ اعظم اخبارات کی سرخیوں میں ہدف بنے رہے ہیں۔
بی بی سی کی سیاسی نامہ نگار جیسیکا پارکر کا تجزیہ:بالآخر کسی بھر طرح سے انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں۔ آج صبح کا کیبنٹ آفس کا بیان بہت احتیاط سے لکھا گیا تھا۔ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ رپورٹ کا ایک ورڑن ڈاؤننگ اسٹریٹ کو دیا گیا ہے لیکن ایک جو کچھ واقعات کے لیے ‘کم سے کم حوالہ’ دینے کے لیے لندن پولیس کی درخواست کو مدنظر رکھتا ہے۔لہذا یہ مکمل چیز کے بجائے ایک ابتدائی رپورٹ کی جیسی کوئی چیز معلوم ہوتی ہے۔سیو گرے کی اس رپورٹ کے طویل انتظار کے بعد اب یہ کچھ سنگین مایوسی کا سبب بن سکتا ہے۔لیکن اس کے باوجود کم از کم یہ ساری کہانی ایک قدم آگے تو بڑھ رہی ہے۔
قیادت کی تبدیلی کی دھمکیاں:لندن پولیس نے کہا ہے کہ ‘ہماری تحقیقات میں کسی قسم کے تعصب سے بچنے کے لیے’ ان واقعات کا صرف ‘کم سے کم حوالہ’ دیا جائے جو وہ دیکھ رہے ہیں۔بی بی سی کی پولیٹیکل ایڈیٹر لورا کْونسبرگ نے کہا کہ کابینہ کے دفتر کے ایک ‘اپ ڈیٹ’ کے حوالے سے تجویز کیا گیا ہے کہ سیو گرے کی پیر کو جمع کرائی گئی رپورٹ مکمل نتائج نہیں دے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ امکان ہے کہ وزیر اعظم سے پوچھا جائے گا کہ کیا مکمل نتائج بعد میں شائع کیے جائیں گے۔سیو گرے کی رپورٹ بورس جانسن کی وزارت عظمیٰ کے لیے بہت اہم ہے، جو ان خبروں کے بارے میں ہے کہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر کووِڈ کے لاک ڈاؤن کے دوران پارٹیاں ہوتی رہیں۔ ان خبروں کی وجہ سے وزیرِ اعظم اخبارات کی سرخیوں میں ہدف بن گئے ہیں۔ان کی اپنی جماعت، کنزرویٹو پارٹی کے بہت سارے ارکانِ پارلیمان نے کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آیا انہیں عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی جائے۔اگر کنزرویٹو پارٹی کے عموماً خاموش رہنے والے ارکان جنھیں ‘بیک بینچ کمیٹی’ کے ارکان بھی کہا جاتا ہے، وہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہیں تو 54 ارکان اس پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔پارلیمان کے دارالعوام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم اس رپورٹ پر آج شام تک ایک بیان جاری کریں گے۔

 

Related Articles