امریکہ کے صدر کا چینی ہم منصب سے رابطہ، 90 منٹ تک اہم امور پر گفتگو
واشنگٹن/بیجنگ،ستمبر،امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے چین کے ہم منصب شی جن پنگ سے 90 منٹ تک ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ دونوں ملکوں کے سربراہانِ مملکت کے درمیان ہونے والا یہ سات ماہ میں پہلا رابطہ ہے۔وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے دوران اس بات پر اتفاق کیا کہ مختلف معاملات پر براہِ راست رابطہ رکھا جائے گا۔وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے گفتگو میں واضح کیا کہ اس گفتگو کا مقصد چین اور امریکہ میں جاری مسابقتی عمل کو ذمہ دارانہ انداز میں آگے بڑھانے کی امریکہ کی کوششوں کا حصہ ہے۔صدر بائیڈن نے امریکہ کی خطے اور دنیا میں پائیدار امن، استحکام اورخوش حالی کے لیے کوششوں کی بات بھی کی۔وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں صدور نے امریکہ اور چین کی اقوام کی مسابقت کو کسی تنازع میں تبدیل نہ ہونے کی ذمہ داری پر بھی تبادلہ خیال کیا۔چین کی سرکاری اطلاعات کی کونسل کے جاری بیان کے مطابق جمعے کی صبح امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی چین کے صدر شی جن پنگ کو ٹیلی فون کال موصول ہوئی۔بیان کے مطابق دونوں صدور نے چین اور امریکہ کے تعلقات سمیت مختلف امور پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس دوران صدر شی کا کہنا تھا کہ امریکہ اور چین اپنے تعلقات کو دوبارہ جس قدر جلد درست سمت میں لائیں گے اس سے نہ صرف دونوں ممالک کی اقوام بلکہ دنیا کو بھی فائدہ ہوگا۔بیان کے مطابق چینی صدر نے کہا کہ باہمی احترام کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خدشات اور اختلافات کو درست انداز میں دور کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے دونوں ممالک کے متعلقہ اداروں کو رابطے اور گفت و شنید جاری رکھنے چاہیئں۔صدر شی نے کرونا وبا سے نمٹنے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور دنیا میں کساد بازاری سے مقابلہ کرنے سمیت دیگر عالمی معاملات پر تعاون اور رابطے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔خیال رہے کہ اس سے قبل دونوں ملکوں کے سربراہانِ مملکت کے درمیان رواں برس فروری میں رابطہ ہوا تھا۔صدر جو بائیڈن نے شی جن پنگ سے گفتگو کے دوران چین کے غیر منصفانہ تجارتی معاملات، ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن، ایغور مسلم اقلیت کے ساتھ سلوک اور انسانی حقوق کی پامالی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔اْس وقت شی جن پنگ نے تسلیم کیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات موجود ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ چینی صدر نے مجموعی طور پر تعاون جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے تھے اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کیے تھے۔امریکہ اور چین کے صدور کا رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ ماہ افغانستان سے امریکہ نے اپنی افواج کا انخلا مکمل کیا ہے۔امریکہ کے انخلا کے دوران کابل پر طالبان قابض ہوئے تھے اور گزشتہ ہفتے انہوں نے اپنی عبوری حکومت کا اعلان کیا ہے۔امریکہ کے انخلا کے ساتھ ہی چین نے طالبان سے تیزی سے تعلقات قائم کیے ہیں۔