افراط زر کی شرح 40 سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شرح سود میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے، بینک آف انگلینڈ

لندن،مئی ۔ برطانیہ میں افراطِ زر کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے باعث بینک آف انگلینڈ کے فیصلہ سازوں کو انتہائی نامساعد صورتِ حال کا سامنا ہے۔ بینک آف انگلینڈ کے چیف اکنامسٹ ہووپِل نے ویلز میں ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افراطِ زر کی موجودہ 9 فیصد کی بلند ترین سطح کے باعث شرح سود ایک فیصد کو دگنا یعنی دو فیصد کیا جا سکتا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ کہ سخت مانیٹری پولیسی کا مطلب بلند شرح سود ہوتا ہے، جو مزید بڑھنے کیلئے پر تول رہی ہے۔ ہوو پِل بینک کی مانیٹری پولیسی کمیٹی کے رکن ہیں جو مارٹگیجز اور دیگر قرضوں پر شرح سود میں اضافے کیلئے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ہوو پِل نے کہا کہ بدھ کو ہم نے یہ جانا کہ یوکے کنزیومر شرح مہنگائی اس وقت 9 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے اور اس کی بنا پر مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پیش گوئی کی کہ افراطِ زر کی شرح دگنے اعداد میں جا سکتی ہے، اس صورتحال میں یہ ایم پی سی کیلئے انتہائی نامساعد صورتحال ہے کہ وہ 2 فیصد شرح سود کا ہدف حاصل کر سکیں۔ اس مہینے کے آغاز پر ایم پی سی نے شرح سود کو اعشاریہ 75 سے بڑھا کر ایک فیصد کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا اور عندیہ دیا تھا کہ اس میں مزید اضافے کا بھی امکان ہے، کمیٹی کے 3 ارکان نے شرح سود میں 1.25 اضافے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ہوو پِل نے کہا کہ مانیٹری پالیسی بدل رہی ہے، مالیاتی بحران گرچہ سپورٹیو موڈ میں ہے، تاہم مہنگائی اور سکڑتی لیبر مارکیٹ جیسے عوامل اصلاحات کی ضرورت کا اشارہ دے رہے ہیں۔ اور بینک ریٹ میں ایک فیصد کا مزید اضافہ اس اصلاحاتی عمل کا ہی ایک حصہ ہوگا لیکن یہ اصلاحات کا خاتمہ نہیں ہے، میرے خیال میں ہمیں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے اپنی مانیٹری پالیسی کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بینک کو افراطِ زر کو 2 فیصد کی سطح تک لانے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے، یہ وہی عزم ہے جس نے مجھے سخت مانیٹری پالیسی کی حمایت پر آمادہ کیا، جب گزشتہ برس ستمبر میں میں نے ایم پی سی میں شمولیت اختیار کی تھی اور آج میں یہ اشارہ دیتا ہوں کہ یہ سخت گیر پالیسی مزید بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطرہ موجود ہے کہ تنخوائوں کا تناسب بڑھتی قیمتوں سے میل نہیں کھائے گا اور مہنگائی مزید بڑھے گی۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ ہائوس ہولڈ انکم میں کمی سے طلب اور ملازمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے، جس کی بنا پر بینک آف انگلینڈ کے مہنگائی کے دو فیصد ٹارگٹ کا حصول مشکل بن سکتا ہے۔ بینک نے اس مہینے کے آغاز پر اپنی خودمختاری کی سلور جوبلی منائی۔ ہوو پِل نے کہا کہ جشن کا یہ وقت یوکے مانیٹری پالیسی کیلئے ایک ٹیسٹنگ ٹائم ہے، جس کا میں نے آج اظہار کیا، عالمی سطح پر توانائی اور اشیاء کی قیمتوں میں بہت تیز رفتار اضافے نے جہاں مہنگائی کی شرح دگنے اعداد میں آنے کی پیشگوئی کی ہے، وہیں ایم پی سی کیلئے گزشتہ 25 برسوں میں یہ سب سے بڑا چیلنج بھی بن گیا ہے۔

Related Articles