مفت کی ‘ریوڑی تقسیم کر ووٹ حاصل کرنے کے کلچر کو ختم کرنا ہے:مودی
ارئی:جولائی. وزیر اعظم نریندر مودی نے ووٹروں کو لبھانے کے لئے عوام کو مفت کی سوغات دینے کو ملک کے لئے مہلک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں مفت کی ریوڑی تقسیم کر ووٹ حاصل کرنے کی بدعت پنپ رہی ہے۔ یہ ریوڑی کلچر ملک کے لئے خطرناتک ہے اور سبھی کو مل کر اس ‘ریوڑی کلچر’ کو سیاست سے ختم کرنا ہے۔مودی نے ہفتہ کو اترپردیش میں بندیل کھنڈر ایکسپریس وے کا یہاں کیتھیری گاؤں میں افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں ملکی باشندوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مفت کی اشیاء تقسیم کر کے ووٹ حاصل کرنے والی سیاست سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے یہاں ایک بڑی عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا’ ہمارے ملک میں مفت کی ریوڑی تقسیم کر کے ووٹ حاصل کرنے کا کلچر لانے کی کوشش ہورہی ہے۔ یہ ریوڑی کلچر ملک کی ترقی کے لئے بہت خطرناک ہے۔ اس ریوڑی کلچر سے ملک کے لوگوں کو بہت محتاط رہنا ہے۔مودی نے لوگوں سے اس روایت کو ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا’ریوڑی کلچر والے کبھی آپ کے لئے نئے ایکسپریس وے نہیں بنائیں گے۔ نئے ائیر پورٹ یا ڈیفنس کاریڈور نہیں بنائیں گے۔ ریوڑی کلچر والوں کو لگتا ہے کہ عوام کو مفت کی ریوڑی تقسیم کر کے انہیں خرید لیں گے۔ ہمیں مل کر ان کی اس سوچ کو ہرانا ہے۔ ریوڑی کلچر کوملک کی سیاست سے ہٹانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں ڈبل انجن کی حکومت مفت کی ریوڑی تقسیم کا شارٹ کٹ نہیں اپنا رہی بلکہ محنت کر کے ریاست کے مستقبل کو بہتر بنانے میں مصروف ہے۔اس سے پہلے وزیر اعظم مودی نے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، نائب وزیر اعلی کیشوپراس موریہ، برجیش پاٹھک اور مرکزی وزیر بھانو پرتاپ ورما سمیت دیگر عوامی نمائندوں کی موجودگی میں بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کا افتتاح کیا۔ مودی نے کہا کہ یہ ایکسپریس وے بندیل کھنڈ کو ترقی اور روزگار سے جوڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے یہ مانا جاتا تھا کہ بہتر سڑکوں کا فائدہ صرف بڑے شہروں کو ہی ملتا ہے۔ لیکن اب حکومت تبدیل ہوئی ہے تو مزاج بھی بدلا ہے۔ اب چھوٹے شہروں کو بھی اتنی ہی ترجیح دی جارہی ہے۔اور صحیح معنوں میں یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواش ہے۔اس موقع پر یوگی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا’بندیل کھنڈایکسپریس وے ترقی کا ثبوت ہے۔ یہ ایکسپریس وے علاقے کو نئی پہچان دلا کر یہاں صنعتی سرمایہ کاری کی کشش کا نیا ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے اور انڈسٹریل کوریڈور کی تعمیر سے ریاست میں روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ یہ ایکسپریس وے یوپی کی ترقی میں میل کا پتھر ثابت ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ مودی نے فروری 2020 میں 14850کروڑ روپئے اخراجات سے بنے فور لین والے بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کا چترکوٹ میں سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اس کا آج اففتاح ہونے سے بندیل کھنڈ کے اضلاع چترکوٹ سے اٹاوہ تک ایکسپریس وے کے ذریعہ سے دہلی اور لکھنو سے جڑ گئے ہیں۔دہلی اور لکھنؤ سے سیدھے جڑنے والے 296کلو میٹر لمبے بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کے ذریعہ دہلی سے چترکوٹ تک کی 630 کلومیٹر کی دوری تیز رفتار سے فراٹے بھر کر طے کی جاسکے گی۔ عالمی وبا کورونا کے باجود بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کی تعمیر کی تفویض کردہ مدت سے آٹھ مہینے پہلے بن کر تیا ہوگیا ہے۔ اس سے 28 مہینے میں بنا لیا گیا ہے۔ یوپی حکومت کا دعوی ہے کہ اسے تخمینی اخراجات سے تقریبا 12.72فیصدی کم قیمت پر بنایا گیا ہے۔اس سے سرکاری خزانے کو 1132 کروڑ روپئے کا فائدہ ہوا ہے۔ختلف ایکسپریس وے کے ذریعہ دہلی کے چترکوٹ تک کی 630 کلومیٹر کی دورو کو پورا کرنے میں بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کی حصہ داری 296 کلومیٹر رہے گی۔ جبکہ ڈی این ڈی فلائی اوور نو کلومیٹر، نوئیڈا۔گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے 24کلو میٹر، جمنا ایکسپریس وے 165کلو میٹر اور آگرہ۔ لکھنؤ ایکسپریس وے 135 کلو میٹر کی حصہ دار نبھائیں گے۔بندیل کھنڈ ایکسپریس وے لوگوں کو دہلی سمیت دیگر ریاستوں سے بھے جوڑے گا۔ اس سے چترکوٹ باندہ، مہوبہ، ہمیر پور، جالون،اوریا اور اٹاوہ اضلاع کے لوگ براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔ حکومت کو کہنا ہے کہ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے اس علاقے کی کنکٹی وٹی میں بہتری کے ساتھ معاشی فروغ کو بھی بڑھاوا دے گا۔ باندہ اور جالون میں ایکسپریس وے کے کنارے انڈسٹریل کاریڈور بھی بنایاجارہا ہے۔ اس کے لئے صلاح کار ایجنسی کا انتخاب ہوچکا ہے۔ کاروبار لگنے سے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار بھی ملے گا۔ ایکسپریس وے کے آر او ڈبلیو کے تحت تقریبا سات لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔یہ ایکسپریس وے چار لین کی چوڑائی والا ہے۔ ایکسپریس وے پر انٹری اور اگزٹ کے لئے 13مقامات پر انٹرچینج کی سہولیت دی گئی ہے۔ پروجکٹ کے آس پاس کے گاؤں کے سرمایہ کاروں کی بہتر آمدورفت کی سہولیت کے لئے سروس روڈ کی تعمیر کرائی گئی ہے۔ایکسپریس وے پر چار ریلوے اوور برج، 14چھوٹے پل۔ چھ ٹول پلازہ۔ سات ریمپ پلازہ، 293کافی چھوٹے پل، 19فلائی اوور اور 224انڈر پاس کی تعمیر کرائی گئی ہے۔مودی نے سال 2014 سے پہلے اترپردیش کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خراب نظم ونسق اور خراب کنکٹی وٹی یہاں کا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ انہوں نے کہا کہ’پہلے جب میں اترپردیش آتا تھا تو مجھے لگتا تھاکہ اگر ان دو چیلنجز کو درست کردیا جائے تو اترپردیش چیلنجز کو بھی چیلنج دے سکتا ہے۔ آج یوگی اقتدار میں نظم ونسق بھی بہتر ہے اور کنکٹی وٹی بھی بہتر ہوئی ہے۔