روس کا کیف کے علاقے میں فوجی کارروائی میں کمی کا عندیہ
استنبول ،مارچ۔روس اور یوکرین کے وفود نے منگل کے روز امن مذاکرات کیے جس دوران دونوں فریقین نے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا اور سمجھوتے تک پہنچنے کا عندیہ دیا۔امن مذاکرات کا پانچواں دور ترکی نے اپنے سب سے بڑے شہر، استنبول میں منعقد کیا۔ روسی وفد نے چار گھنٹوں سے زیادہ دیر تک جاری رہنے والی بات چیت کو مثبت قرار دیا۔مذاکرات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، روس کے معاون وزیر دفاع، الیگزینڈر فومن نے فوجی کارروائیوں میں کمی لانے کا وعدہ کیا۔ یوکرین کے مذاکرات کار، میخائلو پودولک نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ غیرجانبداری قبول کرنے کے لیے بین الاقوامی ضمانتیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔بات چیت کے بعد ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا کہ روس اور یوکرین کے مذاکرات کار چند معاملات میں اتفاق رائے اور باہمی افہام و تفہیم پر پہنچے ہیں۔خبروںکے مطابق چاوش اولو کے حوالے سے مذاکرات کے آغاز سے اب تک فریقین نے یہ نہایت بامعنی پیش رفت کی ہے۔ترک وزیر خارجہ نیبتایا کہ اب روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہو گی، جس میں مشکل قسم کے امور اعلیٰ سطحی اجلاس کے سامنے لائے جائیں گے ۔ اس ضمن میں انھوں نے وقت کے تعین سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ خبروں کے مطابق، منگل کے روز امن مذکرات کے دوران روس نے وعدہ کیا کہ وہ کیف اور یوکرین کے شمالی شہر چرنیخیف کے گرد و نواح میں فوجی کارروائی میں بہت حد تک کمی لائے گا، جب کہ یوکرین نے تجویز پیش کی کہ حملے سے محفوظ رہنے سے متعلق بین الاقوامی ضمانتوں کے بعد یوکرین غیر جانبدار مؤقف اختیار کرنے کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ترکی میں منگل کو روس یوکرین امن مذاکرات کے آغاز پر روس کی فوج نے بتایا کہ وہ دارالحکومت کیف اور چرنیخیف کے شمالی شہر کے گرد و نواح میں جاری فوجی کارروائیوں میں کمی کر رہی ہے۔ روس کے معاون وزیر دفاع الیگزینڈر فومن نے کہا کہ یہ اقدام مذاکرات میں اعتماد بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے، جس کے بعد لڑائی ختم کی جا سکتی ہے۔ یوکرین کی لڑاکا فورس کی شدید مزاحمت کے نتیجے میں حالیہ دنوں کے دوران روسی افواج کی پیش قدمی رکی ہوئی ہے۔منگل ہی کے روز، روسی وزیر دفاع سرگئی شوگو نے کہا کہ روسی فوج اب اپنا دھیان ڈونباس پر مرکوز رکھے گی، جس میں لہانسک اور ڈونسک کے علیحدہ ہونے والے خطے شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ روس نے اپنی خصوصی فوجی کارروائی کا پہلا مرحلہ بہت حد تک حاصل کر لیا ہے، جس میں یوکرین کی فوجی استعداد پر ضرب لگانا شامل تھا۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 24 فروری کو یوکرین کے خلاف حملے کا آغاز کرتے ہوئے لہانسک اور ڈونسک کے مشرقی یوکرینی علاقوں کو آزاد ریاستیں بنانے کا اعلان کیا تھا۔استنبول میں مذاکرات کے آغاز سے پہلے، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یوکرینی اور روسی مذاکرات کاروں سے کہا کہ دونوں فریقوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کسی ٹھوس سمجھوتے تک پہنچیں، تاکہ درپیش سانحے کو ختم کیا جا سکے ۔یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ منگل کو ہونے والے مذاکرات میں فریقین نے جنگ بندی کی ممکنہ شرائط اور یوکرین کے لیے سلامتی سے متعلق بین الاقوامی ضمانتوں کے بارے میں غور کیا گیا۔توقع ہے کہ مذاکرات کار بدھ کو امن بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔اس ماہ کے اوائل میں کیف میں ہونے والی ملاقات کے بعد آج کی امن بات چیت میں روسی ارب پتی، رومن ابرامووچ نے شرکت کی، جنھیں مشتبہ طور پر زہر دیے جانے کے بعد بیماری کی علامتیں ظاہر ہوئی تھیں۔ ان کے ساتھ یوکرین کی ٹیم میں کم از کم دو اعلیٰ ارکان بھی شامل تھے جن کے بارے میں اسی طرح کے شبہے کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ابرامووچ منگل کی امن بات چیت میں غیر رسمی طور پر شریک ہو ئے۔پیسکوف نے کہا کہ یہ اطلاعات کہ ابرامووچ اور یوکرینی ٹیم کے دیگر دو سینئر ارکان کو مشتبہ طور پر زہر دیا گیا تھا، مغربی ملکوں کی جانب سے پھیلائی گئی اطلاعات کی جنگ کے اثرات ہیں۔تاہم، ابھی استنبول میں امن مذاکرات جاری تھے کہ اطلاعات آئیں کہ روسی افواج نے یوکرین کی بندرگاہ کے شہر، میکالیف میں ایک سرکاری عمارت کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا ہے، جس میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔