2022 میں ہیٹ ویو کے دوران 20 فیصد ہسپتالوں کو آپریشن منسوخ کرنا پڑے

لندن ،مارچ۔ ایک ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ 2022 میں ہیٹ ویو کے 3 دنوں کے دوران 20 فیصد ہسپتالوں کو آپریشن منسوخ کرنا پڑے تھے۔ یہ بات برٹش جرنل آف سرجری میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 16-19جولائی کے دوران، جب ملک کے بعض حصوں میں در جہ حرارت 40 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کرگیا تھا، ڈاکٹر اور سرجنز اپنے کام میں مصروف تھے۔ ریسرچرز کو برطانیہ کے 140میں سے 271 ہسپتالوں کا جواب موصول ہوا، جن میں سے 18.5 فیصد ہیٹ ویو کی وجہ سے آپریشن ملتوی یا منسوخ کئے جانے کی اطلاع دی ہے۔ 35.1 ہسپتالوں نے گرمی کی لہر جاری رہنے تک سرجری کا سلسلہ ملتوی کئے رکھا کیونکہ این ایچ ایس کی عمارتیں بہت زیادہ حدت برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں۔ آپریشن ملتوی یا منسوخ کئے جانے کی 35.8 فیصد وجوہات اسٹاف کی کمی تھی۔ 30.3 فیصد نے ماحول کا غیر محفوظ ہونا اور 22.1 فیصد نے ہسپتالوں میں بستروں کی کمی کو اس کا سبب قرار دیا ہے۔ 41 فیصد نے بتایا کہ ان کے آپریشن تھیٹر میں شدید حدت کو کنٹرول میں رکھنے کی صلاحیت نہیں تھی۔ 35.4ہسپتالوں نے بتایا کہ شدید گرمی کے دوران انھیں آپریشن کیلئے ضروری تبدیلیاں اور انتظامات کرنا پڑے۔ گرمی کی شدت کے دوران ہسپتالوں سے مریضوں کو فارغ کرنے میں دشواری ہوئی اور مریضوں کو اضافی مائع اشیا فراہم کرنا پڑیں۔ اس کے علاوہ عملے کو بھی کافی دیر تک کی چھٹی دینا پڑی اور سرجری صبح کے وقت کرنا پڑیں جب گرمی کی شدت کچھ کم ہوتی ہے۔ برمنگھم یونیورسٹی کے ریسرچ فیلو جیمز گلاسبے اور ان کے ساتھی کا کہنا ہے کہ تھوڑے وقفے کی ہیٹ ویو سے بھی برطانیہ کی سرجیکل سروسز بری طرح متاثر ہوئیں، اب ایک دفعہ شدت کے موسم کے امکانات بڑھ رہے ہیں اور ہم اگلے کئی سال تک سردیوں اور گرمیوں کے سنگم پر کھڑے محسوس ہوں گے اور ہمیں سردیوں اور گرمیوں دونوں ہی موسموں میں دباؤ کا سامنا کرنا ہوگا، اس ہسپتالوں کو چاہئے کہ جس طرح کورونا کے دوران زیر التو ا سرجری کے مریضوں کو نمٹایا گیا ہے اور ہمیں کلائمٹ چینج کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کا بھی طریقہ کار تلاش کرنا چاہئے۔

Related Articles