1984ء میں فسادات نہیں سکھوں کا قتلِ عام ہوا، ’جوگی‘ پرفلم بینوں کا تبصرہ

ممبئی،ستمبر۔ حال ہی میں نیٹ فلکس پر بالی ووڈ کی فلم ’جوگی‘ ریلیز ہوئی ہے جس میں سن 1984 میں ہونے والے سکھ مخالف فسادات کو فلمایا گیا ہے۔سن 1984 میں بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے اپنے دو گارڈز نے قتل کر دیا تھا جس کے بعد بھارت میں سکھ مخالف فسادات پھوٹ پڑے اور اس قدر زور پکڑ گئے کہ ہزاروں سکھوں کو بیہمانہ قتل کر دیا گیا۔16 ستمبر کو اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلکس پر سن 1984 میں رونما ہونے والے واقعات پر مبنی فلم ’جوگی‘ ریلیز کی گئی جس میں بھارت کے مشہور پنجابی اداکاردلجیت دسانجھ نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جبکہ محمد ذیشان ایوب نے جوگی کی مدد کرنے والے پولیس آفیسر دوست کا کردار نبھایا ہے۔ریلیز ہوتے ہی جہاں فلم کی خوب دھوم ہوئی وہیں اس فلم میں دکھائے گئے مناظر نے کئی فلم بینوں کا 1984 کے واقعے کو دیکھنے کا نظریہ بدل دیا ہے۔’جوگی‘ دیکھنے کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ وہ صرف فسادات نہیں بلکہ ’سکھوں کی نسل کشی‘ تھی۔ٹوئٹر صارف رانا سلمان نے فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جوگی فلم نے میرا نظریہ بدل دیا، اس سے پہلے میں 1984 کے سکھوں کے فسادات کہا کرتا تھا مگر وہاں تو سکھوں کی نسل کشی کی گئی‘۔فلم ’جوگی‘ میں پولیس آفیسر کو اپنے سکھ دوست کی مدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس پر ٹوئٹر صارف جگرا جٹ نے تبصرہ کیا کہ ’فلم دکھاتی ہے کہ پولیس آفیسر اپنے سکھ دوستوں کے لیے قربانی دے رہے ہیں جبکہ حقیقت میں سکھوں کے مدد کے لیے بلانے پر بھی پولیس مدد کو نہیں آئی بلکہ بہت جگہوں پر سکھوں کے خلاف تشدد میں بھارتی پولیس خود ملوث رہی ہے‘۔گْربیر سنگھ نے فلم کے حوالے سے لکھا کہ ’یہ فلم ان لوگوں کی آنکھوں میں آنسو لے آئے گی جنہوں نے 1984 کے واقعے کو دیکھا ہے‘۔

Related Articles