کورنا کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہورہے بچوں کا حکومت خیال کرے :شوبھندو ادھیکاری
کلکتہ ،جنوری۔مغربی بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے ریاستی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو غریب طلبا کی تعلیم کا کوئی خیال نہیں ہے۔میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ گاؤں کے غریب طلباء کا خیال رکھیں، ان کے لیے ٹیکے لگوائیں اور قواعد کے مطابق اسکول کھولیں۔اپنے حلقہ انتخاب نندی گرام میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگال میں سب کچھ ہورہا ہے صرف اسکول ہیں کھل رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نندی گرام کے دور دراز علاقے سے ایک اسکول کی طالبہ نے مجھے فون کیا اور اپنے دکھ ظاہر کیا۔ وہ دو سال سے تعلیم سے محروم ہے۔ حکومت ایسے غریب طلباء کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصر ہے؟ انہوں نے کہا کہ کورونا صرف اسکول میں ہے۔ریاستی حکومت اسکولوں کو بند کرکے پوری نسل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ بہت سے اسکول کالج کے طلباء کہتے ہیں کہ وہ بھول گئے ہیں کہ وہ طالب علم بھی تھے۔انہوں نے کہا کہ غریب گھروں کے طلبا پرائیویٹ ٹیوشن، لیپ ٹاپ اور ٹیب نہیں خرید سکتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے پڑھائی چھوڑ دی۔ ریاستی حکومت ایک لمبے عرصے سے ایک نسل کو اپاہج کر رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت سماجی فاصلے کا خیال رکھ کر ایسے انتظامات کرسکتی تھی جس سے کلاسز ہوسکے۔نندی گرام کے ممبر اسمبلی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کورونا کی صورت حال میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اقتدار میں نہیں ہوں، میں ریاست میں اپوزیشن لیڈر ہوں۔ تاہم میں نے اسمبلی سے لے کر سڑکوں تک نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اور اسکول و کالج کے طلبا کے ایشو ز کو اٹھایا ہے۔مغربی بنگال میں اساتذہ کی بھرتی کے امتحانات میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئےشوبھندو ادھیکاری نےکہاکہ ، اس ریاست میں ایک نسل نوکری کی امید ختم کر چکی ہے۔ اساتذہ کی بھرتی کا آخری ٹیسٹ 2014 میں ہوا تھا۔ پی ٹی آئی کرنے والے دو لاکھ نوجوان امید لگائے بیٹھے ہوئے ہیں۔