کاشف خان اور سمیروانکھیڈے کے تعلق کے بارے میں این سی بی وضاحت کرے: نواب ملک
ممبئی ،نومبر۔این سی پی کے چیف قومی ترجمان اور اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے آج دہلی میں کے پی گوساوی اوراس کے مخبر کے درمیان ہوئے واٹس ایپ چیٹ کو اپنے ٹوویٹر پر شیئر کیا ہے جس میں اس بات کی وضاحت ہے کہ کروز ڈرگس پارٹی میں کسے شناخت کرنا ہے۔ نواب ملک کے اس ٹوویٹ سے ایک بار پھر سمیروانکھیڈے کی کارروائیوں کے تعلق سے ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔کے پی گوساوی ومخبر کے درمیان کے واٹس ایپ چیٹ شیئرکرنے کے بعد نواب ملک نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے سمیروانکھیڈے سے سوال کیا کہ جب کروز پرکاشف خان نشان زد تھا تو پھراسے کیوں گرفتار نہیں کیا گیانیز اس کے ساتھ موجود وہائیٹ دوبے کو بھی کیوں اس گرفتاری سے علاحدہ رکھا گیا۔ اسی کے ساتھ نواب ملک نے این سی بی سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ سمیرداؤد وانکھیڈے اور کاشف خان کے درمیان تعلق کی وضاحت کرے۔نواب ملک نے جو واٹس ایپ چیٹ شیئر کیا ہے اس میں کے پی گوساوی کوخبری کاشف خان اور وہائیٹ دوبے کے بارے میں معلومات دے رہا ہے اور کے پی گوساوی اسے فوٹو بھیجنے کے لئے کہہ رہا ہے جس کے بعد وہ خبری کاشف خان کی فوٹو شیئرکیا۔ نواب ملک نے سوال کیا ہے کہ جس طرح فوٹو کی بنیاد پر لوگوں کو نشان زد کیاگیا اسی طرح کاشف خان کو کیوں نشان زد نہیں کیا گیا اور وہ دو دنوں تک کروز پرموجودرہا، اسے کیوں گرفتار نہیں کیا گیا؟نواب ملک نے کہا کہ سمیرداؤد وانکھیڈے زونل ڈائریکٹر ہیں اورگوا بھی ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ دنیا بھر کے لوگوں کو معلوم ہے کہ گوا میں ڈرگس ٹوریزم چلتا ہے۔ رشین مافیا ڈرگس کا کاروبار کرتے ہیں لیکن گوا میں کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کاشف خان کے ذریعے ڈرگس کا ریکیٹ چلتا ہے اور سمیر داؤد وانکھیڈے وکاشف خان کے گہرے تعلقات ہیں۔نواب ملک نے این سی بی کے سینئر افسران سے سوال کیا کہ کروز ڈرگس معاملے میں نشان زد کاشف خان کو تفتیش کے لئے کیوں نہیں طلب نہیں کیا گیا۔ وہائیٹ دوبے بھی وہاں موجود تھا، اس کے بارے میں بھی معلومات دی گئی تھی پھر اسے کیوں گرفتار نہیں کیا گیا؟انہوں نے کہا کہ کاشف خان پر ملک بھر میں مختلف مقدما ت درج ہیں۔چار روز قبل ہی ممبئی میں دھوکہ دہی کا ایک مقدمہ درج ہوا ہے۔ ایک عدالت نے تو اسے مفرور قرار دیا ہے۔ ان سب کے باوجود کاشف خان کو کیوں بچایا جارہا ہے؟ اس کا جواب این سی بی کو دینا چاہئے۔