کابینہ کی منظوری کے بعد مجوزہ تبدیلی مذہب مخالف بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا: بومئی

بیلگاوی، دسمبر۔ کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے پیر کو کہا کہ ریاستی محکمہ قانون اور کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد مجوزہ تبدیلی مذہب بل اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہمحکمہ قانون اس مجوزہ بل کے مسودے کا جائزہ لے رہا ہے اور کابینہ اور محکمہ قانون کی منظوری کے بعد اسے اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔اس بل پر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کے ردعمل پر مسٹر بومئی نے کہا کہ کسی بھی بل پر بحث فطری ہے اور حکومت عوامی مفاد میں قانون بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل پر بھی بحث ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت 24 دسمبر تک جاری رہنے والے سرمائی اجلاس میں اپوزیشن کے ہرسوال کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ کرناٹک کی مجموعی ترقی کے لئے ہر مسئلہ پر بحث و مباحثے میں یقین رکھتے ہیں۔مسٹر بومئی نے کہا کہ ریاستی حکومت شمالی کرناٹک کی ہمہ جہت ترقی کے لیے پرعزم ہے اور ریاست کے لوگوں کے دیرینہ مطالبہ پر مثبت قدم اٹھا رہی ہے۔کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ یہ بل عیسائی برادری کو نشانہ بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے اور ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تبدیلی مذہب مخالف بل کے ذریعے حکومت ریاست میں تعلیم، صحت، سماجی خدمت اور دیگر شعبوں میں عیسائی برادری کے تعاون کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت 2023 کے اسمبلی انتخابات میں ووٹروں کو پولرائز کرنے کے لیے یہ بل لا رہی ہے۔بی جے پی ایم ایل اے نے الزام لگایا ہے کہ چتردرگا ضلع میں ان والدہ سمیت تقریباً 20,000 لوگوں کا مذہب تبدیل کیا گیا تھا۔

Related Articles