چین میں کرونا کی روک تھام کے لیے روایتی ادویات کا استعمال

بیجنگ،اپریل۔ شنگھائی میں کرونا کی وبا کی روک تھام کے لیے شہریوں میں ہربل مصنوعات اور فلو کیپسول جیسی روایتی چینی ادویات یا ٹریڈیشنل چایئنیز میڈیسن (ٹی سی ایم) کے لاکھوں بکس تقسیم کیے جا رہے ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان سے کووڈ نائنٹین کا علاج کیا جاسکتا ہے۔چین کے اس تجارتی مرکز میں جہاں لاک ڈاون کو مزید سخت کردیا گیاہے ، پانچ اپریل کو کووڈ نائنٹین کے سترہ ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ دو کروڑ ساٹھ لاکھ سے زیادہ کی آبادی میں ملنے والیایسے تین سو گیارہ کیسز بھی اعداد و شمار میں شامل ہیں جن میں کووڈ نانٹین کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔اس شہر میں واقع شوگوانگ ہسپتال کے صدر فینگ من کا کہنا ہے کہ انتہائی تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں جلد ازجلد ٹی سی ایم کو استعمال کرنا چاہیے۔انھوں نے منگل کو ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ جب وبا انتہائی شدید ہوتو خطرے کی زد میں آنے والوں سمیت تمام لوگوں کیلیے ٹی سی ایم یعنی روایتی چینی طریقہ علاج سے اچھے احتیاطی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طریقے سے دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کا علاج کیا گیا ہے۔خبروں کے مطابق متعدد مکینوں نے بتایا کہ انھیں حالیہ ہفتوں میں بعض کمیٹیوں کے توسط سے فلو کی ادویات مفت ملی ہیں۔ بعض دیگر لوگوں نے، جنہیں کووڈ ہوگیا تھا بتایاہے کہ انہیں ٹی سی ایم ادویات گرم پانی میں حل کرکے کھانے کے لیے دی گئی ہیں۔چین کی ہیلتھ اتھارٹی نے کرونا کے مریضوں کے لیے لیانہوا کنگ وین جیسی متعدد ٹی سی ایم ادویات اور اس کے اجزا کی سفارش کی ہے حالانکہ قابل اعتماد طبی ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے بیرون ملک اس کا اتنا استعمال نہیں ہوا ہے۔سنگاپور نے، جس کی بڑی آبادی چینی النسل ہے، نومبر میں کہا تھا کہ بے ترتیب طبی آزمائشوں سے کوئی ایسے سائنسی شواہد نہیں ملے کہ’ لیانہوا کنگ وین’ سمیت کسی بھی ہربل مصنوعات سے کرونا کی روک تھام یا علاج کیا جاسکتا ہو۔ان کا مشورہ ہے کہ ہربل ادویات کا استعمال فلو اور سردی کی صرف عام علامات جیسے سرد درد، ناک بہنا یا بند ہونا، گلے میں خراش اور کھانسی کے علاج کے لیے کیا جائے۔دو ہزار بیس میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایف ڈی اے نے ‘لیانہوا کنگ وین’ کے ڈیلروں کو کویڈ نانٹین کے علاج کے نام پر اس کی فروخت بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔اخبار شنگھائی ڈیلی کے مطابق شنگھائی کے ضلع ہانگکو میں حکام نے ‘لیانہوا کنگ وین’ کیپسول کے سات لاکھ بائیس ہزار ڈبوں کو تقسیم کیا ہے ، ان کا مقصد تمام مکینوں کو حفاظتی ٹی سی ایم ادویات فراہم کرنا ہے۔لیانہوا کنگ وین بنانے والی کمپنی شیجی ڑوانگ یلینگ فارماسٹیکل نے کہا ہے کہ دو ہزار بیس کے طبی تجربے سے پتا چلتا ہے کہ یہ دوا روایتی علاج کے ساتھ کوویڈ نائنٹین کی علامات جیسے بخار اور کھانسی میں بھی آرام ملتا ہے۔چین نے کرونا کے مریضوں کے علاج کے لیے فائزر کی پی این پکسولائڈ اور بری بائیو سائنسز لمیٹڈ کی انٹی بادی پر مشتمل دوا سمیت متعدد ادویات کی منظوری دی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا استعمال کس حد تک ہوتا ہے۔

Related Articles