چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا عہدہ خطرے میں

نئی دہلی، اپریل۔وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرنے کے ایک ہفتہ بعد بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی چیئرمین شپ پر شکوک و شبہات برقرار ہیں۔گزشتہ سال عمران نے رمیز راجہ کو پی سی بی کا چیئرمین منتخب کیا تھا۔تاہم عمران کے عہدے سے ہٹنے کے بعد اب رمیز کی صدارت پر سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں۔ عام طور پر حکومت تبدیل ہونے پر پی سی بی کا نیا چیئرمین مقرر کیا جاتا ہے۔ مانا جارہا ہے نئے وزیر اعظم شہباز شریف، جو خودکار طورسے پی سی بی کے سرپرست کا عہدہ سنبھالتے ہیں، پی سی بی کے نئے چیئرمین کی تلاش میں مصروف ہوگئے ہیں۔10 اپریل کو ایک تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ان کی پارٹی (پاکستان تحریک انصاف) کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا ہے اور مختلف ریاستی اداروں میں پارٹی کی تقرریوں کو بتدریج ہٹایا یا تبدیل کیا جا رہا ہے۔ساتھ آئی جماعتوں کی مخلوط حکومت فی الحال ایک نئی کابینہ کی تشکیل پر کام کر رہی ہے۔ کرکٹ فی الحال اولین ترجیح نہیں ہے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ آخرکار بورڈ میں تبدیلی نظر آئے گی۔ جیسا کہ اکثر ہوتا ہے، رمیز کی جگہ نئے صدر کے لیے کئی نام خبروں میں ہیں۔ بورڈ کے سابق چیئرمین اور شریف خاندان کے معاون نجم سیٹھی کا نام نمایاں ناموں میں سے ایک ہے۔ (حالانکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سیٹھی شریف کے بجائے ان کے بڑے بھائی نواز کے زیادہ قریب ہیں۔)چیئرمین شپ کے علاوہ پی سی بی میں مزید تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ عمران کے جانے کے بعد بورڈ کے سابق ارکان کا ایک گروپ اب حکومت سے ڈومیسٹک کرکٹ کے پرانے فارمیٹ میں واپس جانے کامطالبہ کر رہا ہے جس میں ڈیپارٹمنٹل ٹیمیں فرسٹ کلاس کرکٹ کا حصہ تھیں۔ عمران نے 20-2019 میں ڈومیسٹک مقابلے کو تبدیل کر دیا تھا۔خیال کیا جا رہا ہے کہ نئے چیئرمین کا تقرر ضرور ہو گا۔ جب کہ نئی حکومت اپنی کابینہ تیار کر رہی ہے اور اہم ترین امور پر کام کر رہی ہے، رمیز اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔ وہ آئی سی سی میٹنگز کے لیے دبئی گئے تھے جہاں چارممالک کے درمیان سالانہ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کرانے کی ان کی تجویز مسترد کر دی گئی۔آئینی طور پر، ملک کے وزیراعظم سرپرست کے طورپر، پی سی بی کے گورننگ بورڈمیں دو اراکین کو نامزد کرتے ہیں۔ ان دو ارکان کے درمیان چیئرمین کے عہدے کے لیے باضابطہ انتخاب ہوتا ہے۔ تاہم، صحیح معنوں میں، وزیر اعظم ہی چیئرمین کی تقرری کرتا ہے۔ آئین میں کوئی التزام سرپرست کو موجودہ چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ چیئرمین کو ہٹانے کا واحد طریقہ گورننگ بورڈ میں عدم اعتماد کا ووٹ ہے جس کے لیے تین چوتھائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن عام طور پر، اگر سرپرست چاہتا ہے کہ چیئرمین تبدیل کیاجائے، تو اس کے لیے عہدے پر برقرار رہنا غیر معمولی بات ہے۔ جب 2018 میں عمران وزیر اعظم منتخب ہوئے تو سیٹھی نے خود استعفیٰ دے دیا تھاتاکہ احسان مانی کوچیئرمین بنایا جائے۔

Related Articles