چلی میں بائیں بازو کے صدارتی امیدوار کی کامیابی

سین ٹیاگو ،دسمبر۔لاطینی امریکی ملک چلی میں بائیں بازو کے صدارتی امیدوار گابریل بورچ الیکشن جیت گئے ہیں۔ ان کی کامیابی کی خوشی میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل کر رات بھر جشن مناتے رہے۔ کروشیائی نڑاد گابریل بورچ نے صدارتی انتخابات میں دائیں بازو کے عوامیت پسند امیدوار خوصے انٹونیو کاسٹ کو شکست دی۔ انہیں یہ کامیابی صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں حاصل ہوئی۔دائیں بازو کے صدارتی امیدوار خوصے انٹونیو کاسٹ نے الیکشن میں اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ انہوں نے کامیاب امیدوار سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں مبارک باد بھی دی۔ڈگنیٹی کولیشن کے امیدوار کی کامیابی پر دارالحکومت سنتیاگو کی سڑکوں پر ہزاروں شہریوں نے اپنے رہنما کی الیکشن میں زوردار کامیابی پر سڑکوں پر نکل کر تالیاں بجا کر اور نعرے لگاتے ہوئے اپنی جذبات و مسرت کا اظہار کیا۔
ہم متحد ہیں‘:الیکشن جیتنے کے بعد گابریل بورچ نے اپنی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے ٹویٹ کیا، ہم متحد ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب چلی کے لوگ متحد ہوں تو وہ زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ بورچ نے اپنے ٹویٹ میں کامیابی کا سفر جاری رکھنے کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ چلی کی ساری عوام کے صدر ہیں۔گابریل بورچ نے موجودہ صدر سیباستیان پنیرا سے بھی گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ وہ اس بڑے چیلنج کا اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔ صدارتی الیکشن میں بائیں بازو کے گابریل بورچ کو چھپن فیصد عوامی ووٹ حاصل ہوئے اور ان کے حریف کو چوالیس فیصد ووٹ ملے۔ وہ منصبِ صدارت کا حلف گیارہ مارچ سن 2022 کو اٹھائیں گے۔قبل ازیں صدارتی الیکشن میں شکست کھانے والے خوصے انٹونیو کاسٹ نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چلی سب سے پہلے ہیں اور اب سب نامزد صدر کے ساتھ مل کر ملک کی تعمیر و ترقی کا سلسلہ بحال کریں گے۔
گابریل بورچ:چلی کے نامزد صدر گابریل بورچ پینتیس برس کے ہیں اور انہیں عوامی مقبولیت دس برس قبل ہونے والے عوامی مظاہروں کے دوران حاصل ہوئی۔ وہ سن 2011 سے لے کر 2013 تک کے مظاہروں میں ایک اہم رہنما بن کر ابھرے تھے۔ان کے والد لوئیس بورچ کروشیائی نڑاد تھے۔ پیشے کے اعتبار سے وہ کیمیکل انجینیئر تھے۔ گابریل بورچ نے دارالحکومت سنتیاگو میں واقع چلی یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ وہ سن 2012 میں چلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔سن 2019 میں چلی کی عوامی بے چینی اور احتجاجی عمل کے دوران بھی پیش پیش تھے۔ وہ اْس معاہدے کے مذاکرات میں بھی شامل تھے، جس کے تحت دستور کی تبدیلی کے ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا تھا۔ نئے انتخابات نئے دستور کے تحت ہوئے ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ گابریل بورچ سے شکست کھانے والے عوامیت پسند صدارتی امیدوار خوصے انٹونیو کاسٹ کے بڑے بھائی میگل چلی کے سابق ڈکٹیٹر آگسٹو پینوشے کے مشیر تھے۔ اپنی مہم کے دوران کاسٹ اپنی تقاریر میں ڈکٹیٹر پینوشے کی بار بار تائید و حمایت بھی کرتے رہے۔ اس کے علاوہ انتخابی مہم کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ پچپن سالہ جرمن نڑاد خوصے انٹونیو کاسٹ کے والد نازیوں کے رکن تھے۔

Related Articles