پرتگال میں گرمی کی شدت سے ہلاکتوں کی تعداد 1063 ہو گئی

لزبن،جولائی۔پرتگال میں گرمی کی حالیہ تقریبا تین ہفتوں سے جاری شدید لہر کی وجہ سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ گرمی کی یہ لہر سات جولائی سے شروع ہوئی تھی۔ اس دوران سات سے تیرہ جولائی کے دوران مجموعی طور پر 238 پرتگالی ہلاک ہو گئے۔شعبہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے ماحول میں کی وجہ سے موسم میں آنے والی شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے انتظامات کو بڑھانا پڑے گا۔ کیونکہ گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔واضح رہے پرتگال اس خطے کے ان ملکوں میں سے ایک ہے جن کے گرمی کی شدت کے باعث زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پرتگالی شعبہ صحت کے سربراہ غراسا فریتاس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ہمیں اونچے درجہ حرارت کے دنوں میں زیادہ ہوشیار اور تیار رہنا ہو گا۔فریتاس نے کہا خشک سالی سے دوچار پرتگال میں پچھلے ہفتے درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا تھا۔ تاہم یہ حالیہ چند دنوں میں کچھ نیچے آیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود سال کے ان دنوں کے معمول سے درجہ حرارت زیادہ ہے۔انہوں نے مزید بتایا سات جولائی سے 18 جولائی 2022 تک 1063 پرتگالی گرمی کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ جبکہ سات سے تیرہ جولائی کے درمیان گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 238 رہی۔پرتگال میں اس غیر معمولی گرمی کی وجوہات ایک سے زائد بتائی جاتی ہیں۔ خشک سالی کے علاوہ جنگلات کی مناسب دیکھ بھال کا نہ کیا جانا۔ جنگلات میں متعدد بار آگ کا لگ جانا بھی درجہ حرارت کے بڑھنے کا ذریعہ بنا ہے۔پرتگال کے علاوہ جنوبی یورپ کے کئی دوسرے ملکوں میں بھی جنگلوں میں لگنے والی آگ کو بجھانے میں مصروف ہیں۔ ان میں سپین بھی شامل ہے۔لزبن یونیورسٹی میں ایک محقق کارلوس انتیونس نے اس بارے میں کہا گرمی کی حالیہ شدید لہر کی وجہ سے انتقال کرنے والوں میں زیادہ تعداد بڑی عمر کے لوگوں کی ہے۔

 

Related Articles