پاک بھارت کرکٹ مس کرتا ہوں، پرانا وقت لوٹ نہیں سکتا، اظہر الدین
دبئی ،فروری۔بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہر الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کھیلنے کا فیصلہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کو کرنا ہے، میں بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ لاکھوں لوگوںکی طرح پاک بھارت میچوں کو مس کررہا ہوں۔ وہ جمعرات کو دبئی میں نمائندہ جنگ کو خصوصی انٹر ویو دے رہے تھے۔ واضحرہے کہ بھارت ایشیا کپ کھیلنے کے لئے پاکستان نہیں آنا چاہتا۔ پاکستان نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نہیں آیا تو اکتوبر میں ہم بھی ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہیں جائیں گے اس بارے میں فیصلہ اگلے ماہ ایشین کرکٹ کونسل اور انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کے اجلاس میں کرنا ہے۔ بابر اعظم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر وہ کپتانی انجوائے نہیں کررہا تو اسے خود فیصلہ کرنا ہوگا۔ سلیکٹرز اور بورڈ بابر اعظم سے بات کرے۔ اگر بابر خود سمجھتا ہے کہ کپتانی بوجھ ہے تو کسی اور کو یہ ذمے داری دے دینی چاہیے۔کپتانی کسی کے کہنے پر تبدیل نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ میری پاکستان میں کرکٹ کھیلنے خوشگوار یادیں ہیں۔ ہم نے کانٹے کیمیچ کھیلے ہیں۔ وہ حالات بہت اچھے تھے ابحالات الگ ہیں۔ پرانا وقتواپس نہیں آسکتا۔ پاکستان کرکٹ کو فالو کرتا ہوں۔ بابر اعظم اچھے کھلاڑی ہیں۔ جاوید بھائی غیر معمولی کھلاڑی تھے۔ ظہیر عباس بھائی بڑے کھلاڑی اور بڑے انسان ہیں۔ ڈان بریڈ مین اپنے دور میں شاندار کھلاڑی تھے، لیکن آج کے دور کے بیٹنگ ہیروز اور ہیں اور ان کے تقاضے مختلف ہیں۔ جس صدی میں جو کھیلتا ہے اسے عزت اور مقام ملنا چاہیے لیکن کسی کودوسرے بیٹسمین سے ملانا درست نہیں ہے۔ ظہیر بھائی سے جب بھی ملا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔ میں جب مشکل میں تھا انہوں نے گرپ تبدیل کرنے اور کریز کے استعمال کا مشورہ دیا تھا، ایسے کھلاڑی کم کم ہیں جو دوسروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ پھر جب میں ان سے دوبارہ ملا تو انہوں نے کہا کہ تم نے میرانام لیا ہے اب تو کئی لوگ مجھے سے پوچھنے کے لئے آتے ہیں۔ اظہر الدین نے کہا کہ میں نے پاکستان کے خلاف کئی یادگار میچ کھیلے ہیں۔ بنگلور میں پاکستان بھارت کے 1996 ورلڈ کپ کوارٹر فائنل سے زیادہہائی پریشر میچ نہیں کھیلا۔ پاکستان کے خلاف شارجہ میں ہم 125رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کو87رنز پر آؤٹ کردیا تھا۔ عمران خان بھائی کے خلاف میں نے 47 رنز بنائے تھے۔ سنیل گاواسکر نے پانچ کیچ سلپ میں لئے تھے۔ میرے پاک بھارت میچوں میں وہ میچ آل ٹائم فیورٹ تھا۔ میں بنگلور اور شارجہ کے میچوں کو کیریئر کے یادگار میچ سمجھتا ہوں۔