وزیر اعلیٰ نے ریاست میں مانسون اور فصلوں کی بوائی کی صورتحال کا جائزہ لیا

وزیر اعلیٰ نے ان داتا کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئےکئی اہم ہدایات دیں

لکھنو:اگست ۔اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آج یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ریاست میں مانسون اور فصلوں کی بوائی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ کم بارش کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے درمیان ہر ایک ان داتا کسان کے مفاد کا تحفظ کیا جائے گا۔ زراعت کی زمینی حالت کا تفصیل سے جائزہ لے کر کسانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ کم بارشوں سے کسانوں کی فصلوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تمام متبادل شامل کرتے ہوئے فوری طور پر ایک بہتر ریلیف ایکشن پلان تیار کیا جائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسانوں کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حالات میں کسانوں کو اضافی امداد فراہم کرنا ضروری ہے۔ کسانوں کے ٹیوب ویل بجلی کے کنکشن نہیں کاٹے جائیں گے۔ پاور کارپوریشن کی جانب سے دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں اضافہ کیا جائے۔ اس حکم کی فوری تعمیل یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 33 اضلاع ایسے ہیں جہاں عام بارش کا صرف 40 فیصد سے 60 فیصد تک ہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جبکہ 19 اضلاع میں 40 فیصد سے کم بارش ہوئی ہے۔ ان اضلاع میں خریف کی فصلوں کی بوائی متاثر ہوئی ہے۔ ہمیں ہر طرح کے حالات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹیوب ویل کی فنی خرابی کو ہر صورت 24 سے 36 گھنٹے میں دور کیا جائے۔ اسے اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔ جہاں ٹیوب ویلوں پر انحصار زیادہ ہے وہاں سولر پینل لگائے جائیں۔ ریاست میں بارش کی صورتحال، فصل کی بوائی کی صحیح صورتحال کی تفصیلی رپورٹ اگلے تین دنوں کے اندر حکومت ہند کو بھیجی جانی چاہئے۔ 20 اگست تک خریف مہم 2022-23 کے تحت ریاست میں 96.03 لاکھ ہیکٹر کے ہدف کے مقابلے میں 93.22 لاکھ ہیکٹر پر بوائی کی گئی ہے جو کہ ہدف کا صرف 97.7 فیصد ہے۔ پچھلے سال اسی تاریخ تک 98.9 لاکھ ہیکٹر اراضی پر بوائی کی گئی تھی۔ بوائی ہدف کے مطابق ہے لیکن کم بارش کی وجہ سے ریاست میں فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ تاہم 19-20 اگست کی بارش سے کئی اضلاع میں راحت ملی ہے۔ ان حالات میں تمام کسان بھائیوں سے رابطہ برقرار رکھا جائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بارشوں کی کمی کی وجہ سے کئی علاقوں میں دھان کی پیداوار پر منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔ موجودہ حالات میں سبزیوں کی کاشت کی حوصلہ افزائی ایک بہتر آپشن ہو سکتی ہے۔ کسانوں کو متبادل فصلوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ اس کام میں کرشی وگیان کیندروں کا رول اہم رہے گا۔ کاشتکاروں کو متبادل کاشتکاری کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پمپ کینال کا آپریشن خوش اسلوبی سے جاری رہنا چاہیے۔ حساس پشتوں کی نگرانی کے لیے مسلسل گشت کی جائے۔ ضلع انتظامیہ، محکمہ آبپاشی کو تمام ضروری مدد فراہم کریں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب کم بارش ہوئی ہے، ممکن ہے آنے والے چند دنوں میں زیادہ بارشیں ہوں۔ ایسے میں ہمیں ہر صورت حال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ زراعت، آبپاشی، ریلیف، ریونیو وغیرہ متعلقہ محکموں کو الرٹ موڈ میں ہونا چاہیے۔ ہر ضلع میں کرشی وگیان کیندروں، زرعی یونیورسٹیوں، زرعی سائنسدانوں کے ذریعے کسانوں کے ساتھ مسلسل رابطے کو برقرار رکھیں۔ ان کو درست معلومات دستیاب ہونی چاہئیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگست کے آخری ہفتے تک تمام اضلاع اور محکمہ زراعت سے فصلوں کی صورتحال، پینے کے پانی کی صورتحال اور جانوروں کے لیے چارے کی دستیابی کے حوالے سے رپورٹس طلب کی جائیں۔ بارش کی پیمائش ایک بہت اہم عمل ہے۔ ہماری کسان دوست پالیسیاں اس کی تشخیص پر منحصر ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگست کے آخری ہفتے تک تمام اضلاع اور محکمہ زراعت سے فصلوں کی صورتحال، پینے کے پانی کی صورتحال اور جانوروں کے لیے چارے کی دستیابی کے حوالے سے رپورٹس طلب کی جائیں۔ اس وقت تحصیل کی سطح پر رین گیجز لگائے گئے ہیں، ترقیاتی بلاک کی سطح پر ان کو بڑھانے کے لیے کارروائی کی جائے۔ بارش کی زیادہ سے زیادہ درست معلومات زیادہ سے زیادہ رین گیجز سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موسم کی درست پیشن گوئی کے الرٹس عوامی زندگی کے وسیع تر مفاد کو محفوظ بناتے ہیں۔ زیادہ درست تخمینے اور متعلقہ موسمی انتباہات کے لیے کمشنریٹ کی سطح پر آلات نصب کیے جائیں۔ اس کام میں اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی مدد بھی لی جانی چاہیے۔ بجلی کے لیے بہتر نظام تیار کرنا ضروری ہے۔ جان اور جانوروں کے نقصان کو کم سے کم رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے۔ ریونیو اور ریلیف، زراعت، ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ریموٹ سینسنگ اتھارٹی، انڈیا میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ، سنٹرل واٹر کمیشن، سنٹرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے رابطہ کریں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسانوں کو موسم کی درست معلومات دینے کے لیے ریاستی سطح پر ایک پورٹل تیار کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح فصل کی بوائی سے متعلق تفصیلی معلومات کے لیے ڈیٹا بینک بنایا جائے۔ یہ ڈیٹا بینک کسان کی ترقی کے لیے پالیسی سازی میں کارآمد ثابت ہوگا۔ سیلاب اور شدید بارشوں کی صورتحال پر مسلسل مانیٹرنگ کی جائے۔ دریاوں کے پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کی جائے۔ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پی اے سی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیموں کو متاثرہ اضلاع میں 24×7 فعال موڈ میں رکھا جانا چاہیے۔ ضرورت کے مطابق آپدا پربندھن متر، سول ڈیفنس کے رضاکاروں سے مدد لی جائے۔ انہیں بھی مناسب تربیت دی جائے۔ کشتیوں، امدادی سامان وغیرہ کا بروقت انتظام کریں۔ سیلاب اور شدید بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر تمام ضروری مدد فراہم کی جائے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ اس سال 20 اگست تک ریاست میں کل 284 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ سال 2021 میں 504.10 ملی میٹر اور سال 2020 میں 520.3 ملی میٹر سے کم ہے۔ دریں اثنا، چترکوٹ ضلع واحد ضلع رہا جہاں عام (120 فیصد سے زیادہ) بارش ہوئی۔ معمول کی بارش نہ ہونے کی وجہ سے خریف کی فصلوں کی بوائی متاثر ہوئی ہے۔ تاہم 19 جولائی سے ہونے والی بارشوں کی وجہ سے صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔اس موقع پر ڈپٹی وزیر اعلیٰ جناب برجیش پاٹھک، وزیر زراعت جناب سوریہ پرتاپ شاہی، چیف سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا، زرعی پیداوار کمشنر جناب منوج کمار سنگھ، ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ جناب اونیش کمار اوستھی، ایڈیشنل چیف سکریٹری اطلاعات اور ایم ایس ایم ای جناب نونیت سہگل۔ ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری اور اطلاعات جناب سنجے پرساد سمیت دیگر سینئر افسران موجود تھے۔

Related Articles