وانکھیڑے معاملے میں نواب ملک نے کیے مزید انکشافات

ممبئی، /اکتوبر۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی)کے ترجمان اور مہاراشٹر کے وزیر نواب ملک نے منگل کو نارکوٹکس کنٹرول بیوروکے زنل ڈائرکٹر سمیر وانکھیڑے کے برتھ سرٹیفکیٹ پر سوالات اٹھائے ہیں۔ملک نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ سمیر وانکھیڑے ایک مسلمان کمیونٹی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ایک مسلم لڑکی ڈاکٹر شبانہ سے شادی کی۔بعد میں وانکھیڑے نے کرانتی ریڈکر نامی لڑکی سے شادی کرلی تاکہ وہ شیڈیول کاسٹ کو ملنے والی سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھاسکیں۔ انہوں نے اپنی ذات تک بدل لی اور غریب لوگوں اور مستحقین کے حقوق غصب کرلیے۔ ملک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وانکھیڑے دو پرائیویٹ افراد کی مدد سے معروف شخصیات کے فون ٹیپ کرتے تھے اور معصوم وبے قصورلوگوں کو بلیک میل کیا کرتے تھے۔ این سی پی کے وزیر نے کہا کہ ان کے پاس تمام پرائیویٹ لوگوں کے شواہد، ان کے نام و پتے موجود ہیں اور کسی مناسب وقت پر اس کا انکشاف کریں گے۔این سی پی لیڈر نے وانکھیڑے کے والد اور بہن (یاسمین وانکھیڑے) کوتعزیرات ہند کی دفعہ 499 کے تحت اپنے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا چیلنج کیااور کہاکہ وہ اس کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام شواہد عدالت کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ملک نے کہا کہ ان کو ممبئی دفتر سے این سی بی کے ایک افسر کی جانب سے ایک نامعلوم مکتوب موصول ہوا ہے جس میں درج ہے کہ وانکھیڑے ایک ایسے افسران کے گروپ کا حصہ تھے جو بڑے لوگوں سے تاوان کی وصولی میں شامل رہا ہے۔ افسر نے 26 ایسے معاملے کا ذکر کیا ہے جس میں پیسے وصولے گئے تھے۔ملک نے کہا کہ وہ این سی بی کے ڈائرکٹر جنرل کو مکتوب لکھ کر ان سے درخواست کریں گے کہ معاملے کو بذات خود دیکھیں اور اس کی انکوائری کروائیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کامکتوب انہوں نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، وزیر داخلہ دلیپ والیس پاٹیل اور ڈائرکٹر جنرل آف پولس سنجے پانڈے کو بھی ارسال کرچکے ہیں۔دریں اثنا اتر پردیش پولس نے آرین خان کیس میں کلیدی گواہ کرن پی گوساوی کوحراست میں لینے سے انکار کیا ہے۔پونے کی ایک ٹیم گوساوی کو حراست میں لینے کے لیے لکھنؤ روانہ ہوچکی ہے جو دوسرے کئی معاملات میں پولس کو مطلوب ہیں۔

Related Articles