’’وائٹ کالر ٹررزم‘‘ سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے نیا چیلنج اُبھر کر سامنے آیا ہے: لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے

سری نگر ، دسمبر۔ سری نگر میں قائم پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا ہے کہ ’’وائٹ کالر ٹررزم‘‘ ایک فیکٹری ہے جس سے نمٹنے کی خاطر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں نے بندوق اُٹھایا ہے وہ اپنے گھر واپس آئیں اُنہیں ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے گی۔ان باتوں کا اظہار فوجی کمانڈر نے شوپیاں میں منعقد کی گئی تقریب کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ’ملی ٹینسی تباہی کا پیش خیمہ ہے لہذا ایسے نوجوانوں کو واپس گھر آنا چاہئے جنہوں نے والدین کو چھوڑ کر بندوق کو گلے لگایا‘۔اُن کا کہنا تھا کہ مقامی ملی ٹینٹ گھر واپس آکر پھر سے اپنی زندگی کی نئے سرے سے شروعات کرسکتے ہیں تاکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ساتھ وطن کا سہارا بن سکے۔انہوں نے کہا کہ جب ایک نوجوان 20 سال کا ہوتا ہے تو اُس کو زندگی کی کم سمجھ ہوتی ہے اور وہ ان ’’وائٹ کالر ٹررزم سے جڑے افراد کے جال میں پھنس کر بندوق اُٹھاتا ہے۔جی او سی نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے گھر میں کوئی مسئلہ پیش آئے یا اگر کوئی اور مشکل ہو تو وہ اس کو باہمی گفت و شنید سے حل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بڑا مسئلہ درپیش ہو تو فوج اور جموں وکشمیر پولیس اُس مسئلے کو حل کرنے میں اُن کی بھر پور معاونت فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ’وائٹ کالر ٹررزم‘ کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے بتایا کہ یہ ایک فیکٹری ہے ۔اُن کے مطابق ایک نوجوان جب ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہوتا ہے تو زیادہ سے زیادہ وہ تین سے چار مہینے تک ہی زندہ رہتا ہے لیکن ’’وائٹ کالرٹررزم‘‘ سے جڑے لوگ پردے کے پیچھے نوجوانوں کے مستقبل کو مخدوش بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑدیتے ہیں۔فوجی کمانڈر نے بتایا کہ ’’وائٹ کالر ٹررزم‘‘ علاقے میں نظر گزر رکھتا ہے کہ کس گھر میں کون سا مسئلہ درپیش ہیں، کون کلاس میں ناکام ہوا تو اُس کی شناخت کرکے پھر اُس کا دماغ خراب کرنے کا کام انجام دے کر اُس کے ہاتھ میں بندوق تھما کر دہشت گرد بنا دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فوج اور جموں وکشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ عوام الناس پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کے خلاف آگے آئیں۔فوجی کمانڈر نے مزید بتایا کہ ’’وائٹ کالر ٹررزم‘‘ سے جڑے افراد کے بچے بڑے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں، اُن کے گھر میں خوشحالی کا دور دورہ ہوتا ہے لیکن بچارا غریب نوجوان مارا جاتا ہے۔سرگرم ملی ٹینٹوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں جی او سی پانڈے نے بتایا کہ اس سال قلیل تعداد میں ہی مقامی نوجوان ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال اس میں مزید کمی واقع ہوگی کیونکہ اب یہاں کا نوجوان مین اسٹریم کی طرف راغب ہو رہا ہے جو انتہائی مسرت کی بات ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے بتایا کہ جتنی ذمہ داری فوج اور پولیس پر عائد ہے اُس سے زیادہ عوام الناس پر بھی لاگو ہے کہ وہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی خاطر قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اپنا بھر پور دست تعاون فراہم کریں۔

Related Articles