نکولاسٹرجن اگلے سال 19 اکتوبر کو دوسرا ریفرنڈم کرانے کی خواہشمند

گلاسکو،اکتوبر ۔ سکاٹش فرسٹ منسٹر نکولاسٹر جن اگلے سال 19اکتوبر کو سکاٹ لینڈ کی آزادی کادوسرا ریفرنڈم کراناچاہتی ہیں لیکن اس بارے میں اختلاف ہیکہ کیاوہ برطانوی پارلیمینٹ کی اجازت کیبغیر ایسا کرنے کی مجاز ہیں کیونکہ 2014کیریفرنڈم کیوقت بھی برٹش پارلیمینٹ نیچند اختیارات عارضی طورپرسکاٹش پارلیمینٹ کومنتقل کئے تھیجبکہ اس باروہ ایسا کرنے کو تیار نہیں، لیکن سکاٹش حکومت کا خیال ہے کہ وہ ویسٹ منسٹر کی منظوری کیبغیر بھی آزادی کا نیاریفرنڈم کروا سکتی ہیں۔ چنانچہ اب یہ معاملہ یوکے کی سب سیبڑی عدالت سپریم کورٹ کے پاس آگیا ہے جوکہ فریقین کے دلائل سننے کیبعد فیصلہ دے گی۔ سکاٹ لینڈ کی لارڈایڈووکیٹ دورتھی بین نیعدالت کوبتایا کہ مجوزہ ریفرنڈم صرف مشاورتی ہو گا۔ جس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہوگا۔انہوںنے زور دے کرکہا کہ سکاٹش پارلیمینٹ قانونی طورپر آزادی کے دوسریریفرنڈم کا انعقاد کروا سکتی ہیاس مسئلے کوحل کرنے کی ضرورت ہے۔ برطانیہ کی حکومت چاہتی ہے کہ عدالت اس کیس پر فیصلہ دینیسیانکار کردے کیونکہ یہ سوال عدالت کے دائرہ اختیار سیباہر ہے۔ برطانوی حکومت کی بیرسٹر نے دلیل دی کہ عدالت اس وقت تک اس کیس پر غور نہیں کرسکتی جب تک کہ سکاٹش پارلیمنٹ کے ذریعے یہ بل منظور نہیں ہو جاتا۔ سپریم کورٹ کے صدرلارڈ ریڈ کا کہنا ہے کہ دو روزہ سماعت صرف مقدمے کا عمولی حصہ ہے۔ فیصلہ آنے میں چند ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

Related Articles