’میڈیا ون‘ کی عرضی پر سپریم کورٹ کا مرکز کو نوٹس

نئی دہلی۔ مارچ۔سپریم کورٹ نے ملیالم نیوز چینل ’میڈیا ون‘ کی عرضی پر جمعرات کو مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔مرکزی حکومت کی طرف سے چینل کے نشریاتی لائیسینس کی منسوخی کو ہائی کورٹ نے درست قرار دیاتھا۔ میڈیا ون نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی صدارت والی جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی گئی اندرونی فائلوں کو ریکارڈ پر رکھے۔سپریم کورٹ چینل کی خدمات عبوری طور پر پھر سے شروع کرنے کی اپیل پر اگلی سمات 15 مارچ کو غوروخوض کرے گی۔ چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے 7 مارچ کو عرضی گذار کی درخواست پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر خصوصی اجازت کی عرضی پر آج (جمعرات) سماعت کے لیے اتفاق ظاہر کیا تھا۔ مرکزی حکومت نے 31 جنوری کوقومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے ملیالم چینل میڈیا ون کا لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔سینئر وکیل دشینت دوے نے چینل کی جانب سے 2 مارچ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے بہت اہم قرار دیتے ہوئے جلد سماعت کی اپیل کی تھی۔مسٹر دوے نے جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے بنچ کے سامنے کئی دلائل دیے۔ انہوں نے کہا کہ چینل کے کروڑوں ناظرین ہیں اور تقریباً 350 ملازمین کی روزی روٹی اس سے جڑی ہوئی ہے۔ چینل کے 11 سالوں کے دوران اس کے خلاف ایسی کوئی شکایت نہیں کی گئی۔انہوں نے چینل کی نشریات پر پابندی کو آزادیٔ صحافت اور معلومات کے حق کے خلاف قرار دیتے ہوئے فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔ اس لیے اس معاملے کو بہت جلد سننے کی ضرورت ہے۔حکومت کا فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے برقرار رکھا تھا۔ بعد ازاں 8 فروری کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو برقرار رکھاتھا۔عرضی گذار چینل کو 2020 میں دہلی فسادات پر مبینہ طور پر غلط رپورٹنگ کرنے پر 48 گھنٹے کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Related Articles