مہنگائی کا گراف بڑھنے سے صارفین کا اعتماد متزلزل

عارف عزیز( بھوپال)
صارفین کا اعتماد (کنزیومر کانفیڈنس) جتنا مضبوط ہوتا ہے اسے معیشت کے لئے اتنا ہی موافق تصور کیا جاتا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آربی آئی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق یہ اعتماد مایوس کن ہے اور مسلسل کم ہوتا نظر آرہا ہے۔ آربی آئی کی تازہ رپورٹ کے مطابق کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس (سی سی آئی) ۲۰۱۴ء کے مقابلے اپنی اقل ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اسی سال ستمبر میں 89.4 پوائنٹس سے گھٹ کر یہ اشاریہ نمبر میں 85.7 پر پہنچ گیا۔ یہ اشاریہ جب ۱۰۰ سے نیچے آتا ہے تو یہ اشارہ ہوتا ہے کہ صارف رجائیت پسند نہیں ہیں۔ اس دور میں گوڈس اینڈ سروسیس دونوں کی فروخت گھٹ جاتی ہے۔ آربی آئی اپنے سروے کے نتائج کی بنیاد پر یہ اشاریہ جاری کرتا ہے۔ اس میں صارفین سے موجودہ مالی حالات، روزگار کی پیداوار، مہنگائی کے ساتھ ساتھ آمدنی و خرچ کے موضوعات پر ان کی رائے لی جاتی ہے۔صارفین کے اعتماد میں آئی اس کمی کی بڑی وجہ گھٹتی شرح نمو اور بے روزگاری کی بڑھتی شرح کو مانا جانا چاہیے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں مہنگائی جس طرح سے بڑھ رہی ہے اسے قابو میں کرنے کی کوششوں کو بھی خاص کامیابی نہیں مل پائی ہے۔ عام صارفین کو آئندہ بھی مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ نظر آرہا ہے۔ حکومت بھلے ہی یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ معیشت کا پایا مضبوط کرنے کے لئے وہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے لیکن جو کوششیں ہورہی ہیں، ان کے نتائج سامنے آہی نہیں رہے۔ بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کساد بازاری کی باتوں کے بیچ صارفین کے پاس خرچ کرنے کے لئے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ایسے صارفین کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جو کساد بازاری اور مہنگائی پر مستقبل کے حالات کے تعلق سے غیر یقینی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ ایسے میں وہ خریداری کو حتی الامکان ٹالنے لگے ہیں۔۲۰۱۴ء میں جب نریندر مودی پہلی بار وزیر اعظم بنے تب صارفین کے اعتماد کا یہ گراف 103.1 تک پہنچ گیا تھا۔ بعد میں یہ اس اشاریہ میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہا۔ لیکن اسی سال ہوئے لوک سبھا انتخابات کے بعد سے یہ اشاریہ مسلسل نیچے آرہا ہے۔ معاشی صورت حال اور روزگار کے تعلق سے عوام کا اعتماد قائم نہیں رہ پایا اور اس میں مزید گراوٹ ہونے لگے تو کوئی حیرت نہیں ہونا چاہیے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے اصلاحی اقدامات کرنے کے باوجود اقتصادی ترقی کی شرح، رفتار نہ پکڑے تو تشویش ہونا فطری ہے۔ دیکھا جائے تو معیشت ایسی گاڑی ہے جو سرمایہ کاری اور کھپت کے دو پہیوں پر چلتی ہے۔ شرح نمو میں کمی آنے کے باوجود کساد بازاری نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والی حکومت کو سرمایہ کاری کے لئے بہتر ماحول تو بنانا ہی ہوگا۔ ساتھ ہی صارفین کو بھی یقین دلانا ہوگا کہ وہ مہنگائی کے تعلق سے خدشات میں مبتلا نہ ہوں، بلکہ مستقبل کے بارے میں پریقین رہیں۔

Related Articles