موسم خزاں کا بجٹ …

شہزادعلی

برطانیہ کی کنزرویٹو حکومت کے چانسلر رِشی سوناک نے موسمِ خزاں 2021 کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے مختلف اخبارات کا مطالعہ یہ واضح کرتا ہے کہ یہ بجٹ واقعی خزاں کا پرتو ہے اس میں بہار کی نوید کم ہی سنائی دیتی ہے۔ چانسلر نے پارلیمنٹ میں کی گئی اپنی بجٹ تقریر میں پبلک سروس کے شعبوں کے لئے 150 بلین پونڈز کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ چانسلر نے اپنے بجٹ اور اخراجات کے جائزے کو اس دعوے کے ساتھ پیش کیا ہے کہ برطانیہ کی معیشت امید کے نئے دور کے لیے موزوں ہے اور اسے ایک نیا معاشی ماڈل قرار دیا ہے لیکن فنانشل ٹائمز کے مطابق چانسلر کے پاس تیز تر، سبز معاشی نمو کے لیے کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے۔ چانسلر کی تقریر میں جو چیز سب سے زیادہ تکلیف دہ تھی وہ برطانیہ کے بہت سے چیلنجوں کے لیے کسی مربوط جواب کی عدم موجودگی تھی۔ پھر بھی ایک مبہم اچھی خبر یہ ہے کہ کوویڈ سے متاثرہ کساد بازاری سے متوقع بحالی سے کہیں زیادہ تیز ہے۔ مگر یہ ریلیف کووڈ کے بعد اور بریگزٹ کے بعد کی رکاوٹوں، خاص طور پر بلند افراط زر کی وجہ سے محدود ہے۔ ریزولیوشن فاؤنڈیشن تھنک ٹینک کے مطابق حقیقی اجرت اور آمدنی میں اضافہ اگلے سال رک جائے گا اور بحالی جلد ہی ختم ہو سکتی ہے لیکن اس سے بھی بڑی تشویش یہ ہے کہ آیا حکومتی پالیسی طویل المدتی اقتصادی امکانات کے حوالے سے کسی بھی امید کا جواز پیش کرتی ہے_ دی ٹائمز نے لکھا ہے کہ خزاں بجٹ 2021، سوناک ٹیکسوں کی وجہ سے آپ کو غریب تر کر دے گا۔او بی آر کا کہنا ہے کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح 3.1 فیصد تھی اور اگلے سال میں اوسطاً 4 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے برطانیہ کی معیشت 2022 تک کویڈ سے پہلے کی سطح پر واپس آنے کی پیش گوئی سالانہ شرح نمو اس سال 6.5 فیصد کی رفتار سے بحال ہوگی۔ اس کے بعد 2022 میں 6 فیصد ہوگی اگلے سال بے روزگاری کی شرح 5.2 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، جو پہلے پیش گوئی کی گئی 11.9 فیصد سے کم ہے اجرتوں میں فروری 2020 سے حقیقی معنوں میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ شرح میں اضافہ، حد جمنا اور افراط زر کا مطلب ہے کہ آپ کی آمدنی اگلے سال کم ہو جائے گی۔ ٹیکس کی حدیں منجمد ہونے اور قومی بیمہ کی شرح میں اضافے کی وجہ سے گھرانوں کو اپنے مالیات پر 160 بلین سے زیادہ کے نچوڑ کا سامنا ہے۔ اگرچہ چانسلر نے گزشتہ بدھ کو اپنے بجٹ کے بیان میں نو بار ٹیکسوں میں کٹوتیوں کا حوالہ دیا، لیکن انکم ٹیکس کی حد نہ بڑھانے کے ان کے فیصلے کا مطلب ہے کہ عام لوگ غریب تر ہوں گے۔ رشی سوناک نے بطور چانسلر اپنے وقت میں سات اہم ذاتی ٹیکس الاؤنسز منجمد کر دیے ہیں، جس سے خزانیکو اربوں کا نقصان ہوا ہے۔ ادھر چانسلر کا کہنا تھا کہ ملک میں کم از کم اجرت کو 8.91پونڈ فی گھنٹہ سے بڑھا کر 9.50 پونڈز فی گھنٹہ کیا جا رہا ہے۔ علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کے لئے 5.9 بلین کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس میں چالیس نئے ہسپتال تعمیر اور ستر ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا صحتِ عامہ کی حفاظت کیلئے مختص رقم 44 بلین سے بڑھا کر 177بلین پائونڈز کردی گئی ہے۔ ان کا یہ کہنا بھی تھا کہ قومی محکمہ صحت کو آپریشنز اور دیگر علاج معالجے کی مد میں 5.9 بلین پونڈز دیئے جا رہے ہیں _ لوگوں کو کام پر نکالنے کا جواز پیش کرکے یونیورسل کریڈٹ میں آٹھ فیصد کٹوتی کی جارہی ہے جس سے کئی کنبے متاثر ہوں گے جبکہ خاندانوں کی سہولت کے لئے فقط دو سو ملین پائونڈز مختص کئے گئے ہیں جو گویا کہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔ نوجوانوں کے لئے تین سو یوتھ کلب اور آٹھ ہزار کمیونٹی پچز بنانے کا مثبت فیصلہ کیا گیا ہیتاہم نوجوانوں کے لئے بھی زیادہ رقم مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ البتہ اسکولوں کی امداد کو بڑھا کر 2010 کی سطح تک لانے کا وعدہ کیا گیا ہے اس تناظر میں اگلے سال اسکولوں کو 4.7 بلین کی اضافی رقم دی جائیگی۔ بچوں کی فلاح و بہبود پر اگلے دو برسوں میں 170 ملین پائونڈز خرچ کئے جانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ امسال معیشت کا گروتھ ریٹ 6.5 فیصد بتایا گیا اور اس بات کا دعویٰ بھی کیا گیا کہ اگلے سال معیشت کو کوویڈ سے پہلے والی پوزیشن پر لایا جائے گا کہ بے روزگاری کی شرح 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد تک کرنے کا مثردہ سنایا گیا ہے تاہم حکومتوں کے بے روزگاری یا روزگار کے اعداد و شمار زیادہ تر صورتوں میں اصل صورتحال کی عکاسی نہیں کیا کرتے کیونکہ کبھی کبھار یا جزو وقتی ملازمت حاصل کرنے والے بے روزگار یا کم آمدنی والے افراد کو بھی باروزگار ظاہر کر دیا جاتاہے تاکہ لوگ حکومتی کارکردگی سے مطمئن رہیں۔ سال 2024/25 تک جی ڈی پی کا 0.7 فیصد غیر ملکی امداد پر خرچ کرنے کا عندیہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ جرائم کے تدارک کے لئے 20 ہزار نئے پولیس افسران بھرتی کرنے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے لیکن برطانیہ میں جب جرائم کا تناسب اور پولیس تعداد دیکھی جائے تو یہ تعداد درکار ضرورت کے مطابق نہیں۔ جیلوں کی نئی عمارات کی تعمیر پر 3.8 ملین رقم رکھی گئی ہے عدالتوں کی مد میں 2.2 بلین کی رقم مختص کی گئی ہے۔ا سکاٹش حکومت کی امداد میں 4.6 بلین، ویلش حکومت کے لیے 2.5 بلین اور شمالی آئرلینڈ کیلئے 1.6 بلین کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ملک بھر میں ایک لاکھ اسی ہزار نئے گھر تعمیر کرنے کی نوید بھی سنائی گئی ہے مگر یہ بھی درکار ضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہے کئی کونسلوں میں مکانات کے لیے لوگوں کے نام کئی سال سے ویٹنگ لسٹ پر نظر آئیں گے۔ اپریل 2023 سے اندرونِ ملک مسافروں کیلئے ائرپورٹس کی ڈیوٹی میں کمی کی جا رہی ہے۔ فیول ڈیوٹی میں اضافے کے منصوبے کو منسوخ کرنے کا خوش آئند اعلان بھی کیا گیا ہے جبکہ بس، سائیکل اور پیدل چلنے والوں اور لاریوں کی پارکنگ بہتر بنانے پر 5 بلین پائونڈز خرچ کئے جائیں گے۔ لیکن عمومی جائزہ کے مطابق اوسط گھرانوں میں ٹیکس سے پہلے کی حقیقی آمدنی میں صرف معمولی اضافہ ہوگا بلکہ ٹیکس کے بعد گھر لے جانے والی تنخواہ میں کمی دیکھنے کو ملے گی۔ اس کی وجہ کورونا پینڈیمک کو بتایا گیا ہے کہ اس سے برطانیہ کو 3 سو سال میں سب سے بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ یقینی طور پر کوویڈ 19 نے آنے والے معاشی دباؤ میں حصہ ڈالا ہے لیکن حکومت کی کوتائیاں بھی اس صورت حال کا سبب ہیں۔ بی بی سی نے مزید اہم نقاط درج ذیل رپورٹ کیے ہیں کہ وائٹ ہال کے محکموں کو اس پارلیمنٹ کے دوران مجموعی طور پر 150 بلین کے اخراجات میں اضافہ ملے گا۔ لیولنگ اپ فنڈ کا مطلب برطانیہ بھر کے مقامی علاقوں میں 1.7 نلین کی سرمایہ کاری ہوگی۔ عجائب گھروں اور گیلریوں کے لیے ٹیکس ریلیف دو سال کے لیے مارچ 2024 تک بڑھایا جائے گا۔بنیادی سائنس کی فنڈنگ 2024-25 تک سالانہ 5.9 بلین تک بڑھ جائے گی۔ گریٹر مانچسٹر، ویسٹ مڈلینڈز اور ساؤتھ یارکشائر سمیت علاقوں میں ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے لیے 7 بلین رقم رکھی گئی ہے۔

 

 

Related Articles