ماہی گیروں کا مسئلہ حکومت کے لیے سنگین: مرلی دھرن

نئی دہلی، مارچ۔حکومت نے جمعہ کو کہا کہ وہ سری لنکا کی بحریہ کے ذریعہ تمل ناڈو کے ماہی گیروں کو حراست میں لیے جانے کے معاملے کو ہمسایہ ملک کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھاتی رہی ہے اور آج اس موضوع پر دونوں ملکوں کے مشترکہ ورکنگ گروپ کی ایک میٹنگ ہو رہی ہے جس میں اس مسئلے پر بات چیت کی جائے گی۔وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت ہند اپنے شہریوں کے مفادات کا پورا خیال رکھتی ہے، چاہے وہ طلبہ، کام کرنے والے یا کوئی بھی ہندوستانی ہوں۔ حال ہی میں جنگ زدہ یوکرین سے ہندوستانیوں کو نکال کر لایا گیا ۔انہوں نے کہا،’جہاں تک ہندوستانی ماہی گیروں کا سوال ہے، ہم نے یہ معاملہ سری لنکا کی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے۔ اس کے نتیجے میں کافی تعداد میں ماہی گیروں کی رہائی ہوئی اور انھیں وطن واپس لایا گیا۔ سری لنکا کے زیر حراست 16 ماہی گیروں کو رہا کروانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہمارے لیے یہ موضوع سنگین تشویش اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘۔مرکزی وزیر نے بتایا کہ وزارت خارجہ اور ماہی پروری کی وزارت کے درمیان اس موضوع پر سری لنکا کی حکومت کے ساتھ ’ٹو پلس ٹولیول‘ پر بات چیت کا طریقہ کار بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپ بھی تشکیل دی گئی ہے۔ آج جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں اس پر بات چیت کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ماہی گیروں کو سفارتی، قانونی اور دیگر مدد فراہم کرتی ہے۔گذشتہ ہفتے کا واقعہ ہے جب سیشلس نے 61 ہندوستانی ماہی گیروں کو حراست میں لیا تھا جن میں تمل ناڈو اور کیرالا کے ماہی گیر شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیشلس میں ہندوستانی مشن نے سرگرمی سے کام کیا، یہ معاملہ وہاں کی عدالت میں گیا اور اس کے بعد ماہی گیروں کی رہائی ہوئی اور انھیں خصوصی طیارے سے ملک واپس لایا گیا۔کانگریس کے کے مرلی دھرن نے کہا کہ حکومت پبلک سیکٹر کے اداروں کی نجکاری کر رہی ہے اور اسی سلسلے میں وہ کالی کٹ ہوائی اڈے کی بھی نجکاری کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی فنڈ کا پوری طرح سے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے جس سے مقامی سطح پر ترقی متاثر ہو رہی ہے، اس لیے مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ ضلع افسران کو سخت ہدایات دے کہ وہ ایم پی فنڈ کو ہر سطح پر مکمل طور پر خرچ کریں اور مقامی ترقی کو اہمیت دیں۔وائی ​​ایس آر کے پی وی متھن ریڈی نے کہا کہ کسانوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے اور ان سے متعلق تمام مسائل کو حل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ریاست میں 40 ہزار سے زیادہ سرکاری اسکول ہیں اور غریبوں کے بچوں کو ان اسکولوں میں پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔ مالی وجوہات کی وجہ سے ان اسکولوں کو چلانے میں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، اس لیے مرکزی حکومت کو اس کے لیے ریاستی حکومت کی مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو مرکز سے اپنے حصے کا پیسہ نہیں مل رہا ہے، اس لیے اسے یہ رقم فوری طور پر دینا چاہیے تاکہ ریاستی حکومت کو اپنی اسکیموں کو چلانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Related Articles